Maktaba Wahhabi

90 - 438
اس حوالے سے ’’زجر‘‘ اور ’’صیحۃ‘‘ دونوں لفظ استعمال ہوئے ہیں۔ چنانچہ ایک اور مقام پر فرمایا ہے: ﴿فَإِنَّمَا هِيَ زَجْرَةٌ وَاحِدَةٌ (13) فَإِذَا هُمْ بِالسَّاهِرَةِ ﴾ [النازعات: ۱۴۔ ۱۳] ’’پس وہ تو صرف ایک ہی ڈانٹ ہوگی۔ پس یک لخت وہ زمین کے اوپر موجود ہوں گے۔‘‘ یہاں ڈانٹ اور جھڑک کا لفظ بڑا معنی خیز ہے گویا جتنے انسان مرے ہوئے ہوں گے وہ ایک ہی ڈانٹ سے قبروں سے اٹھ کھڑے ہوں گے، جیسے سونے والے کو ڈانٹ کر کہا جاتا ہے: اٹھو۔ تو اس کے اٹھنے میں دیر نہیں ہوتی بالکل اسی طرح مرے ہوئے ہماری ایک ڈانٹ سے قبروں سے اٹھنے میں دیر نہیں کریں گے۔ سورت یٰسٓ میں ہے: ﴿إِنْ كَانَتْ إِلَّا صَيْحَةً وَاحِدَةً فَإِذَا هُمْ جَمِيعٌ لَدَيْنَا مُحْضَرُونَ ﴾ [یٰسٓ: ۵۳] ’’نہیں ہوگی مگر ایک ہی چیخ تو اچانک وہ سب ہمارے پاس حاضر کیے ہوئے ہوں گے۔‘‘ گویا چیخ میں جھڑکنے اور ڈانٹنے کا انداز ہوگا صرف ایک بلند آواز نہیں ہوگی۔ اس حوالے سے سورت یٰسٓ کی مندرجہ بالا آیت اور سورت قٓ (آیت: ۴۲) کے تحت جو کچھ ہم لکھ آئے ہیں اس کی بھی مراجعت فرما لی جائے۔ ﴿فَإِذَا هُمْ يَنْظُرُونَ ﴾ ہماری ایک جھڑکی سے وہ یکایک دیکھ رہے ہوں گے۔ جس طرح دنیا میں دیکھتے تھے۔ اس میں حیرانی کی طرف تلمیح ہے کہ وہ آناً فاناً اٹھ کے ایک دوسرے کو اور قیامت کے منظر کو دیکھ رہے ہوں گے۔ یہ کیفیت دوسرے نفخہ سے پیدا ہوگی: ﴿وَنُفِخَ فِي الصُّورِ فَصَعِقَ مَنْ فِي السَّمَاوَاتِ وَمَنْ فِي الْأَرْضِ إِلَّا
Flag Counter