﴿ فَلَمَّا بَلَغَ مَعَهُ السَّعْيَ قَالَ يَا بُنَيَّ إِنِّي أَرَى فِي الْمَنَامِ أَنِّي أَذْبَحُكَ فَانْظُرْ مَاذَا تَرَى قَالَ يَا أَبَتِ افْعَلْ مَا تُؤْمَرُ سَتَجِدُنِي إِنْ شَاءَ اللَّهُ مِنَ الصَّابِرِينَ (102) ﴾ [الصّٰفّٰت: ۱۰۲] ’’پھر جب وہ اس کے ساتھ دوڑ دھوپ کی عمر کو پہنچ گیا تو اس نے کہا: اے میرے چھوٹے (سے) بیٹے! بلاشبہہ میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ بے شک میں تجھے ذبح کر رہا ہوں، تو دیکھ تُو کیا خیال کرتا ہے؟ اس نے کہا: اے میرے باپ! تجھے جو حکم دیا جا رہا ہے کر گزر، اگر اللہ نے چاہا تو ضرور مجھے صبر کرنے والوں میں سے پائے گا۔‘‘ ’’غلامِ حلیم‘‘ کی بشارت جس فرزند ارجمند کی دی گئی تھی اسی کے حلم کا ثبوت آیندہ آیاتِ مبارکہ میں بیان ہوا ہے کہ جب وہ دوڑ دھوپ کی عمر کو پہنچ گیا۔ ’’السعي‘‘ تیز چلنے کو کہتے ہیں اور یہ ’’عَدْوٌ‘‘ (سرپٹ دوڑ) سے کم درجہ کی رفتار پر بولا جاتا ہے۔ بعض نے کہا ہے کہ اس وقت ان کی عمر تیرہ سال تھی۔[1]تورات سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ ان کی عمر تیرہ سال کی ہو گئی تھی، چنانچہ ذکر ہوا ہے: ’’ابراہیم ننانوے برس کا تھا جب اس کا ختنہ ہوا اور جب اس کے بیٹے اسماعیل کا ختنہ ہوا تو وہ تیرہ برس کا تھا، ابراہیم اور اس کے بیٹے کا ختنہ ایک ہی دن ہوا۔‘‘[2] اس کے بعد حضرت اسحاق کی ولادت ہوئی، ابراہیم علیہ السلام کی عمر تب سو برس تھی |