Maktaba Wahhabi

290 - 438
حقیقت کو سمجھ ہی نہیں پائے اور غلطی سے اُنھوں نے اسے حکم سمجھ لیا۔ اگر یہی حقیقت ہوتی تو بدلے میں مینڈھا ذبح کرنے کی ضرورت ہی نہیں تھی۔ علامہ قرطبی رحمہ اللہ نے جس فکر کی تردید کی ہے، خود اسی فکر کے حاملین کے الفاظ دیکھیے کتنی جرأت رندانہ سے علامہ محب اللہ بن عبدالشکور بہاری (م ۱۱۱۹ھ) لکھتے ہیں: ’’فقد ظن أنہ مأمور بذبح الولد علی طریقۃ الخطأ في الاجتھاد والغلط في التعبیر‘‘[1] ’’ابراہیم علیہ السلام نے اجتہادی غلطی اور تعبیر میں خطا کی وجہ سے سمجھ لیا کہ انھیں بیٹے کو ذبح کا حکم دیا گیاہے۔‘‘ مگر حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔ خواب میں اشارہ دیے گئے حکم کی قابلِ تعریف والہانہ تعمیل کو خطائے اجتہادی اور غلط تعبیر قرار دینا بہت بڑی جسارت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے تو اپنے خلیل کے اس عمل وکردار کی ﴿ قَدْ صَدَّقْتَ الرُّؤْيَا ﴾ کہہ کر تصویب و تحسین فرمائی اور فدیے کے طور پر مینڈھا بھجوادیا مگر ہمارے فقہاء کو اس میں ابراہیم علیہ السلام کی غلطی وخطا محسوس ہوتی ہے۔ نعوذ باللّٰہ من شرور أنفسنا۔ علامہ محب اللہ بہاری کے اس موقف کا پسِ منظر کچھ اور ہے۔ مگر بعض ملحدین نے بھی یہی بات کہی ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام سے خواب کی تعبیر میں غلطی ہو گئی تھی، چنانچہ غلام احمد پرویز، مولوی احمد دین، خلیفہ قادیانی بشیر الدین محمود احمد بھی یہی بات کہتے ہیں۔[2]
Flag Counter