4 رضا ورغبت سے تسلیم کرتا ہے تو یہ اس کے لیے دنیا میں نیک نامی اور اطاعت کے اظہار پر اجر وثواب کا سبب اور آخرت میں اجرعظیم کا باعث ہوگا۔ 5 بیٹا اس عمل سے آگاہ ہو جائے تاکہ اسے برداشت کرنے میں آسانی ہو۔ 6 اس سے نیکی کے اُمور میں مشورے کا جواز بھی نکلتا ہے۔ کہا گیا ہے کہ اگر آدم علیہ السلام جنت میں درخت کا پھل کھانے کے بارے میں فرشتوں سے مشورہ کر لیتے تو پھل نہ کھاتے۔[1] ﴿ إِنِّي أَرَى فِي الْمَنَامِ أَنِّي أَذْبَحُكَ ﴾ بے شک میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ میں تجھے ذبح کر رہا ہوں۔ امام قتادہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ انبیائے کرام علیہم السلام کا خواب حق ہوتا ہے جو وہ دیکھتے ہیں اس پر عمل کرتے ہیں۔[2] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خواب دیکھا کہ میں اور میرے صحابہ رضی اللہ عنہم مکہ مکرمہ تشریف لے گئے ہیں اور وہاں عمرہ ادا فرمایا ہے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرہ کے لیے جانے کا اعلان فرما دیا۔ ابراہیم علیہ السلام نے دیکھا کہ میں بیٹے کو ذبح کر رہا ہوں تو وہ بھی بیٹے کو ذبح کرنے کے لیے تیار ہو گئے۔ اور فرماں بردار بیٹے نے بھی اسے محض خواب نہیں سمجھا بلکہ اللہ تعالیٰ کا حکم قرار دیتے ہوئے باپ سے عرض گزارہوئے: ﴿ افْعَلْ مَا تُؤْمَرُ ﴾ جس کا آپ کو حکم دیا جا رہا ہے بے دریغ اس پر عمل کیجیے، میری طرف سے مطمئن رہیے ان شاء اللہ آپ مجھے ثابت قدم پائیں گے۔ خواب کے ذریعے یہ حکم دینے کی حکمت یہ تھی کہ ابراہیم علیہ السلام اور اسماعیل علیہ السلام کی کمال اطاعت گزاری ظاہر ہو جائے۔ خواب کے ذریعے دیے ہوئے حکم میں تاویلات کی گنجایش نکل سکتی تھی، مگر ابراہیم علیہ السلام تاویلات کو اختیار کرنے کے بجائے اللہ کا حکم سمجھ کر ذبح کرنے کے لیے تیار ہو گئے۔ اور فرزندِ ارجمند نے بھی سرِمو اِس |