Maktaba Wahhabi

98 - 438
اسی طرح کافروں کے بارے میں ہے: ﴿ وَالْكَافِرُونَ هُمُ الظَّالِمُونَ ﴾ [البقرۃ: ۲۵۴] ’’اور کافر لوگ ہی ظالم ہیں۔‘‘ جب درج ذیل آیت نازل ہوئی: ﴿ الَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يَلْبِسُوا إِيمَانَهُمْ بِظُلْمٍ أُولَئِكَ لَهُمُ الْأَمْنُ وَهُمْ مُهْتَدُونَ ﴾ [الأنعام: ۸۲] ’’وہ لوگ جو ایمان لائے اور انھوں نے اپنے ایمان کو بڑے ظلم کے ساتھ نہیں ملایا، یہی لوگ ہیں جن کے لیے امن ہے اور وہی ہدایت پانے والے ہیں۔‘‘ تو صحابہ کرام نے عرض کیا ہم میں سے کون ہے جس نے ظلم نہیں کیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یوں نہیں جیسے تم کہتے ہو، ظلم سے مراد شرک ہے تم نے حضرت لقمان کا قول نہیں سنا: ﴿ إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ ﴾[1] آیت کا باقی حصہ ﴿ وَمَا كَانُوا يَعْبُدُونَ (22) مِنْ دُونِ اللَّهِ ﴾ بھی اسی کا مؤید ہے۔ ﴿ وَأَزْوَاجَهُمْ ﴾ واؤ حرفِ عطف ہے یا معیت کے لیے ہے کہ ظالموں کو ان کے ساتھیوں کے ہمراہ اکٹھا کرو۔ جمہور مفسرین ’’ازواج‘‘ سے ہم مشرب، ہم نوالہ وہم پیالہ مراد لیتے ہیں۔ یہی قول حضرت عمر اور ابن عباس رضی اللہ عنہما وغیرہما کا ہے، یعنی یہودی یہودیوں کے ساتھ، عیسائی عیسائیوں کے ساتھ، مشرک مشرکوں کے ساتھ، چور چوروں کے ساتھ، زانی زانیوں کے ساتھ، شرابی شرابیوں کے ساتھ، وعلی ہذا القیاس۔
Flag Counter