Maktaba Wahhabi

97 - 438
﴿ احْشُرُوا الَّذِينَ ظَلَمُوا وَأَزْوَاجَهُمْ وَمَا كَانُوا يَعْبُدُونَ (22) مِنْ دُونِ اللَّهِ فَاهْدُوهُمْ إِلَى صِرَاطِ الْجَحِيمِ (23) ﴾ [الصّٰفّٰت: ۲۲۔ ۲۳] ’’اکٹھا کرو ان لوگوں کو جنھوں نے ظلم کیا اور ان کے جوڑوں کو اور جن کی وہ عبادت کیا کرتے تھے اللہ کے سوا، پھر انھیں جہنم کی راہ کی طرف لے چلو۔‘‘ فرشتوں کو حکم ہوگا کہ ظالموں اور ان کے جوڑوں کو اکٹھا کرو۔ حشر کے معنی لوگوں کو ان کے ٹھکانوں سے مجبور کرکے نکال کر لڑائی وغیرہ کی طرف لے جانا ہے۔ یہ لفظ انسان اور غیر انسان سب کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ قیامت کے دن کو یوم الحشر بھی کہا گیا ہے کہ اس دن لوگوں کو جمع کیا جائے گا۔ جیسا کہ اسے یوم البعث اور یوم النشور کے ناموں سے موسوم کیا گیا ہے۔[1] ﴿ الَّذِينَ ظَلَمُوا ﴾ اس سے مراد مشرکین وکفار ہیں۔ ظلم کا اطلاق شرک وکفر پر متعدد آیات میں ہوا: ﴿ إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ ﴾ [لقمان: ۱۳] ’’بے شک شرک یقینا بہت بڑا ظلم ہے۔ نیز فرمایا: ﴿ وَلَا تَدْعُ مِنْ دُونِ اللَّهِ مَا لَا يَنْفَعُكَ وَلَا يَضُرُّكَ فَإِنْ فَعَلْتَ فَإِنَّكَ إِذًا مِنَ الظَّالِمِينَ ﴾ [یونس: ۱۰۶] ’’اور اللہ کو چھوڑ کر اس کو مت پکارو جو نہ تجھے نفع دے اور نہ تجھے نقصان پہنچائے، پھر اگر تُو نے ایسا کیا تو یقینا تُو اس وقت ظالموں سے ہوگا۔‘‘
Flag Counter