Maktaba Wahhabi

100 - 438
مشرکین اور ان کے شیاطین ساتھی مراد لیے ہیں۔ ﴿ وَمَا كَانُوا يَعْبُدُونَ ﴾ مشرکوں کے ساتھ، اللہ تعالیٰ کے علاوہ، ان کے سب معبودوں کو جمع کرو، تاکہ وہ اپنے ساتھ اپنے معبودوں کا انجام بھی دیکھ لیں اور ان کی خجالت میں مزید اضافہ ہو۔ علامہ آلوسی نے کہا ہے کہ ’’ما‘‘ عام ہے جس میں اصنام، ملائکہ، حضرت عیسیٰ اور حضرت عزیر علیہما السلام بھی شامل ہیں مگر اس سے ملائکہ اور حضرت عیسیٰ اور حضرت عزیر علیہما السلام وغیرہ مستثنیٰ ہیں جن کے بارے میں جہنم سے آزادی کا پہلے سے فیصلہ فرما دیا گیا ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ إِنَّكُمْ وَمَا تَعْبُدُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ حَصَبُ جَهَنَّمَ أَنْتُمْ لَهَا وَارِدُونَ (98) لَوْ كَانَ هَؤُلَاءِ آلِهَةً مَا وَرَدُوهَا وَكُلٌّ فِيهَا خَالِدُونَ (99) لَهُمْ فِيهَا زَفِيرٌ وَهُمْ فِيهَا لَا يَسْمَعُونَ (100) إِنَّ الَّذِينَ سَبَقَتْ لَهُمْ مِنَّا الْحُسْنَى أُولَئِكَ عَنْهَا مُبْعَدُونَ ﴾ [الأنبیاء: ۱۰۱۔ ۹۸] ’’بے شک تم اور جنھیں تم اللہ کے سوا پوجتے ہو، جہنم کا ایندھن ہیں، تم اسی میں داخل ہونے والے ہو۔ اگر یہ معبود ہوتے تو اس میں داخل نہ ہوتے اور یہ سب اسی میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔ ان کے لیے اس میں گدھے جیسی آواز ہوگی اور وہ اس میں نہیں سنیں گے۔ بے شک وہ لوگ جن کے لیے ہماری طرف سے پہلے بھلائی طے ہوچکی، وہ اس سے دور رکھے گئے ہوں گے۔‘‘ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے امام محمد بن اسحاق رحمہ اللہ کی ’’السیرۃ‘‘ کے حوالے سے ذکر کیا ہے کہ ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما تھے وہاں بہت سے قریشی بھی بیٹھے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بات کی تو نضر بن حارث آڑے آگیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے بات کی حتی کہ وہ لاجواب ہوگیا پھر آپ نے قرآنِ مجید کی یہی
Flag Counter