آیت ﴿ إِنَّكُمْ وَمَا تَعْبُدُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ حَصَبُ جَهَنَّمَ ﴾ اور کئی آیتیں پڑھ کر سنائیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے گئے۔ اس کے بعد عبداللہ بن زبعری وہاں آکر بیٹھ گیا تو ولید بن مغیرہ نے اس سے کہا: واللہ! نضر بن حارث تو ابن عبد المطلب سے ہارا، اُس نے تو کچھ بھی نہیں کیا اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کہتے ہیں کہ تم اور تمھارے معبود جہنم میں جائیں گے۔ عبداللہ بن زبعری نے کہا: واللہ اگر میں ہوتا تو ان سے بات کرتا۔ محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھو اگر اللہ کے سوا جن کی عبادت کی جاتی ہے، وہ اپنے عبادت گزاروں کے ساتھ جہنم میں جائیں گے تو ہم فرشتوں کی، یہود حضرت عزیر علیہ السلام کی اور عیسائی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی عبادت کرتے ہیں۔ اس پر حاضرین مجلس بڑے خوش ہوئے اور کہا یہ جواب بہت ٹھیک ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جب اس بات کا ذکر کیا گیا تو آپ نے فرمایا کہ اللہ کے علاوہ ہر وہ معبود جو پسند کرتا ہے کہ میری عبادت کی جائے وہ اپنے عبادت گزاروں کے ساتھ جہنم میں جائے گا۔ فرشتے، حضرت عزیر اور حضرت عیسیٰ علیہما السلام نے انھیں اپنی عبادت کا حکم نہیں دیا (ان کے نام سے دراصل) وہ شیطان کی عبادت کرتے ہیں۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی: ﴿ إِنَّ الَّذِينَ سَبَقَتْ لَهُمْ مِنَّا الْحُسْنَى أُولَئِكَ عَنْهَا مُبْعَدُونَ ﴾ [الأنبیاء: ۱۰۱] ’’بے شک وہ لوگ جن کے لیے ہماری طرف سے بھلائی طے ہو چکی، وہ اس سے دور رکھے گئے ہوں گے۔‘‘ یعنی عیسیٰ، عزیر علیہما السلام ، فرشتے اور ان کے علاوہ جن احبار ورہبان کی پرستش کی جاتی ہے، وہ اللہ تعالیٰ کے اطاعت گزار تھے۔ انھوں نے کسی کو اپنی عبادت کا حکم نہیں دیا، ان کے بعد گمراہ لوگوں نے انھیں اپنا معبود بنا لیا۔[1] |