Maktaba Wahhabi

102 - 438
۲۔ دوسرا قول یہ بھی ہے کہ ﴿ وَمَا كَانُوا يَعْبُدُونَ (22) مِنْ دُونِ اللَّهِ ﴾ سے مراد شیاطین ہیں جو بزرگوں کے نام پر ان کی عبادت کی دعوت دیتے ہیں۔ جاہلوں نے جب ان کی بات تسلیم کرلی تو گویا وہ ان شیاطین کے عبادت گزار بن گئے۔ اسی لیے قیامت کے روز مجرموں سے کہا جائے گا: ﴿ أَلَمْ أَعْهَدْ إِلَيْكُمْ يَا بَنِي آدَمَ أَنْ لَا تَعْبُدُوا الشَّيْطَانَ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُبِينٌ ﴾ [یٰسٓ: ۶۰] ’’کیا میں نے تمھیں تاکید نہ کی تھی اے اولادِ آدم! کہ شیطان کی عبادت نہ کرنا، یقینا وہ تمھارا کھلا دشمن ہے۔‘‘ لیکن اس تاویل میں اور پہلے قول میں کوئی جوہری فرق نہیں کہ اس سے مراد شیاطین بھی ہیں، کیوں اللہ تعالیٰ کے علاوہ جن کی پرستش ہوتی ہے، وہ دراصل شیطان ہی کی پرستش ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ وَيَوْمَ يَحْشُرُهُمْ جَمِيعًا ثُمَّ يَقُولُ لِلْمَلَائِكَةِ أَهَؤُلَاءِ إِيَّاكُمْ كَانُوا يَعْبُدُونَ (40) قَالُوا سُبْحَانَكَ أَنْتَ وَلِيُّنَا مِنْ دُونِهِمْ بَلْ كَانُوا يَعْبُدُونَ الْجِنَّ أَكْثَرُهُمْ بِهِمْ مُؤْمِنُونَ﴾ [سبا: ۴۰۔ ۴۱] ’’اور جس دن وہ ان سب کو جمع کرے گا، پھر فرشتوں سے کہے گا کیا یہ لوگ تمھاری ہی عبادت کیا کرتے تھے؟ وہ کہیں گے تُو پاک ہے، تُو ہمارا دوست ہے نہ کہ وہ، بلکہ وہ جنوں کی عبادت کیا کرتے تھے، ان کے اکثر انھی پر ایمان رکھنے والے تھے۔‘‘ ۳۔ بعض نے ﴿ وَمَا كَانُوا يَعْبُدُونَ (22) مِنْ دُونِ اللَّهِ ﴾ سے مراد بت لیے ہیں کیونکہ ’’ما‘‘ غیر ذوی العقول کے لیے ہے۔ امام رازی رحمہ اللہ نے اسی کو ترجیح
Flag Counter