Maktaba Wahhabi

95 - 438
کیونکہ دنیا دارالعمل ہے گو یہاں بھی بسا اوقات برے عمل کی جزا ملتی ہے اسی طرح قبر میں بھی جزا ملتی ہے مگر مکمل جزا اور بدلہ قیامت کے دن ہی ملے گا۔ جیسا کہ قرآنِ پاک میں ہے: ﴿ وَإِنَّمَا تُوَفَّوْنَ أُجُورَكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ﴾ [آلِ عمران: ۱۸۵] ’’اور تمھیں تمھارے اجر قیامت کے دن ہی پورے دیے جائیں گے۔‘‘ کفار کا کہنا ﴿ هَذَا يَوْمُ الدِّينِ ﴾ ’’یہ ہے جزا کا دن‘‘۔ اس میں ان کے ایک توحش اور خوف کا پہلو ہے کہ دنیا میں اس دن سے ہم بے خوف تھے۔ مگر آج یہ دن آگیا ہے۔ اسی دن کے بارے میں فرمایا گیا ہے: ﴿ وَمَا أَدْرَاكَ مَا يَوْمُ الدِّينِ (17) ثُمَّ مَا أَدْرَاكَ مَا يَوْمُ الدِّينِ (18) يَوْمَ لَا تَمْلِكُ نَفْسٌ لِنَفْسٍ شَيْئًا وَالْأَمْرُ يَوْمَئِذٍ لِلَّهِ ﴾ [الانفطار: ۱۹۔ ۱۷] ’’اور تجھے کس چیز نے معلوم کروایا کہ جزا کا دن کیا ہے؟ پھر تجھے کس چیز نے معلوم کروایا کہ جزا کا دن کیا ہے؟ جس دن کوئی جان کسی جان کے لیے کسی چیز کا اختیار نہ رکھے گی اور اس دن حکم صرف اللہ کا ہوگا۔‘‘ اس دن کی ہول ناکی کا ذکر بہت سے مقامات پر آیا ہے۔ کفار اس سے بالکل ناواقف نہ تھے مگر اس کا انکار کرتے تھے۔ جب یہ دن دیکھ لیا تو ان کے طوطے اڑ گئے۔ ﴿ هَذَا يَوْمُ الْفَصْلِ ﴾ یہ مقولہ فرشتوں کا ہے یا مومنوں کا ہے جو کفار کے پہلو میں کھڑے ہوں گے۔ سورۃ الروم میں ہے: ﴿ وَيَوْمَ تَقُومُ السَّاعَةُ يُقْسِمُ الْمُجْرِمُونَ مَا لَبِثُوا غَيْرَ سَاعَةٍ كَذَلِكَ كَانُوا يُؤْفَكُونَ (55) وَقَالَ الَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ وَالْإِيمَانَ لَقَدْ لَبِثْتُمْ
Flag Counter