وَيَقُولُوا سِحْرٌ مُسْتَمِرٌّ ﴾ [القمر: ۱،۲] ’’قیامت بہت قریب آگئی اور چاند پھٹ گیا۔ اور اگر وہ کوئی نشانی دیکھتے ہیں تو منہ پھیر لیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ (یہ) ایک جادو ہے جو گزر جانے والا ہے۔‘‘ کفارِ مکہ نے کہا: محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے چاند پر اور تمھاری آنکھوں پر جادو کردیا ہے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے بھی جب فرعون اور اس کے حواریوں کو معجزات دکھائے تو انھیں بھی یہی سننا پڑا: ﴿هَذَا سِحْرٌ مُبِينٌ ﴾ [النمل: ۱۳] ’’یہ کھلا جادو ہے۔‘‘ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے بھی جب واضح معجزات دکھائے تو انھیں بھی یہی سننا پڑا: ﴿هَذَا سِحْرٌ مُبِينٌ ﴾ [الصف: ۶] ’’یہ کھلا جادو ہے۔‘‘ بلکہ اسی تناظر میں سب رسولوں کو جادوگر کہا گیا: ﴿كَذَلِكَ مَا أَتَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ مِنْ رَسُولٍ إِلَّا قَالُوا سَاحِرٌ أَوْ مَجْنُونٌ ﴾ [الذاریات: ۵۲] ’’اسی طرح ان لوگوں کے پاس جو ان سے پہلے تھے، کوئی رسول نہیں آیا مگر انھوں نے کہا: یہ جادوگر ہے یا دیوانہ ہے۔‘‘ سچائی کو تسلیم کرنے کی بجائے ہر دور میں یہی حربہ کفار کا ہے کہ رسول و پیغمبر جادوگر ہے اور جو کچھ بتلاتا اور دکھلاتا ہے، وہ جادو کا کرشمہ ہے۔ |