Maktaba Wahhabi

80 - 438
﴿وَإِذَا ذُكِّرُوا لَا يَذْكُرُونَ (13) وَإِذَا رَأَوْا آيَةً يَسْتَسْخِرُونَ (14) وَقَالُوا إِنْ هَذَا إِلَّا سِحْرٌ مُبِينٌ (15) ﴾ [الصّٰفّٰت: ۱۵۔ ۱۳] ’’اور جب انھیں نصیحت کی جائے وہ قبول نہیں کرتے۔ اور جب کوئی نشانی دیکھتے ہیں تو خوب مذاق اڑاتے ہیں۔ اور کہتے ہیں: یہ صاف جادو کے سوا کچھ نہیں۔‘‘ ان آیات میں انھی مذاق اڑانے والوں کی ہٹ دھرمی اور ضد کا بیان ہے کہ جب انھیں نصیحت کی جائے تو وہ قبول نہیں کرتے۔ یہ نصیحت دو طرح سے تھی: اوّلاً: قرآنِ مجید خود نصیحت ہے: ﴿كَلَّا إِنَّهُ تَذْكِرَةٌ (54) فَمَنْ شَاءَ ذَكَرَهُ ﴾ [المدثر: ۵۵۔ ۵۴] ’’ہرگز نہیں، یقینا یہ ایک یاد دہانی ہے تو جو چاہے اس سے نصیحت حاصل کرے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم فرمایا گیا ہے: ﴿فَذَكِّرْ بِالْقُرْآنِ مَنْ يَخَافُ وَعِيدِ ﴾ [قٓ: ۴۵] ’’سو قرآن کے ساتھ اس شخص کو نصیحت کر جو میرے عذاب کے وعدے سے ڈرتا ہے۔‘‘ قرآنِ پاک ہی نصیحت وعبرت کا اوّلین ذریعہ ہے جس میں امم ماضیہ کے مسلسل واقعات ذکر کرکے خبردار کیا گیا ہے کہ انبیائے کرام کو جھٹلانے کا انجام کیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہی قرآن پڑھ کر سناتے تو کفارِ مکہ اس سے نصیحت حاصل کرنے کی بجائے کہتے تھے:
Flag Counter