Maktaba Wahhabi

77 - 438
’’میں نے اپنی امت کے کچھ لوگوں کو دیکھا جنھیں جنت کی طرف زنجیروں میں جکڑے ہوئے لے جایا جارہا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ وہ کون ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ عجم کی ایسی قوم ہے جنھیں مہاجرین قیدی بنائیں گے اور وہ انھیں ان کی ناپسندیدگی کے باوجود اسلام میں داخل کریں گے۔‘‘[1] اللہ ربّ العزت کے تعجب کرنے پر حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی وہ حدیث بھی دلیل ہے جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مہمان کو ایک انصاری صحابی رات کھانا کھلانے کے لیے گھر لے گئے۔ گھر میں بچوں کے کھانے کے علاوہ اور کچھ نہ تھا۔ میاں بیوی نے باہم مشورے سے چراغ بجھا دیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مہمان نے کھانا کھا لیا۔ صبح ہوئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( لقد عجب اللہ من فلان وفلانۃ، فأنزل اللہ عزوجل ﴿وَيُؤْثِرُونَ عَلَى أَنْفُسِهِمْ وَلَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ ﴾ [الحشر: ۹] )) [2] ’’بے شک اللہ تعالیٰ نے فلاں مرد اور فلاں عورت پر تعجب کیا ہے، اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی ہے: ’’اور اپنے آپ پر ترجیح دیتے ہیں، خواہ انھیں سخت حاجت ہو۔‘‘ امام بیہقی رحمہ اللہ نے اسی معنی میں اور احادیث بھی ذکر کی ہیں۔[3] امام بیہقی رحمہ اللہ وغیرہ نے فرمایا ہے کہ یہاں اللہ تعالیٰ کے تعجب سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کے اس تعجب کا بدلہ دیں گے۔ منکرین کہتے تھے: ﴿إِنَّ هَذَا لَشَيْءٌ عُجَابٌ ﴾ [صٓ: ۵] ’’بلاشبہہ یہ یقینا بہت عجیب بات ہے۔‘‘
Flag Counter