Maktaba Wahhabi

76 - 438
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( عجب اللہ من قوم یدخلون الجنۃ في السلاسل )) [1] ’’اللہ تعالیٰ اس قوم پر تعجب کرتے ہیں جو زنجیروں میں جکڑی ہوئی جنت میں داخل ہوگی۔‘‘ 1 اس سے مراد وہ لوگ ہیں جو اسلام لانے سے پہلے قیدی تھے اور زنجیروں میں جکڑے ہوئے تھے۔ اسلام کی سچائی کو دیکھ کر وہ مسلمان ہوگئے۔ اسلام جنت میں جانے کا سبب ہے یوں جنت کا اطلاق اسلام پر ہے۔ 2 بعض نے اس سے وہ لوگ مراد لیے ہیں، جو مسلمان کفار کی قید میں فوت ہوگئے، وہ اسی طرح جکڑے ہوئے قیامت کے دن اٹھیں گے۔ انھیں حشر کے بعد ہی جنت میں لے جایا جائے گا، اس لیے حشر پر جنت کا اطلاق ہوا ہے۔ 3 علامہ طیبی نے کہا ہے کہ زنجیروں سے مراد کھینچنا ہے۔ وہ گمراہی میں مبتلا تھے، اللہ تعالیٰ نے انھیں گمراہی سے کھینچ کر ہدایت کی راہ پر لگادیا۔ 4 حافظ ابن حجر نے فرمایا ہے کہ اس سے حقیقت ہی مراد ہے کیونکہ ﴿كُنْتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ ﴾ [آل عمران: ۱۱۰] کی تفسیر میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہی سے منقول ہے: ’’خیر الناس للناس یأتون بہم في السلاسل في أعناقہم حتی یدخلوا في الإسلام۔‘‘[2] ’’لوگوں کے لیے بہترین وہ لوگ ہیں جو انھیں لائیں گے کہ ان کی گردنوں میں زنجیریں ہوں گی یہاں تک کہ وہ اسلام میں داخل ہوگئے۔‘‘ اسی طرح حضرت ابوالطفیل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter