﴿بَلْ عَجِبْتَ وَيَسْخَرُونَ ﴾ انسان کی دوبارہ تخلیق پر اس واضح برہان کے باوجود مشرکین کا قیامت سے انکار کرنا آپ کے لیے باعث تعجب تھا۔ کسی چیز کا پہلی بار بنانا مشکل ہوتا ہے دوسری بار نہیں۔ مگر اللہ تعالیٰ کے لیے جب پہلی بار بنانے میں بھی کوئی مشکل پیش نہیں آئی تو دوبارہ بنانے میں کیسے آئے گی؟ پھر انسان ہی نہیں اللہ تعالیٰ نے آسمان و زمین وغیرہ بنائے ہیں۔ جو ہستی اتنی بڑی کائنات کو بنانے پر قادر ہے تو کیا اس کے لیے مشتِ خاک سے انسان بنانا مشکل ہے؟ ﴿أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّ اللَّهَ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَلَمْ يَعْيَ بِخَلْقِهِنَّ بِقَادِرٍ عَلَى أَنْ يُحْيِيَ الْمَوْتَى بَلَى إِنَّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ﴾ [الأحقاف: ۳۳] ’’اور کیا انھوں نے نہیں دیکھا کہ بے شک وہ اللہ جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور وہ ان کے پیدا کرنے سے نہیں تھکا، وہ اس بات پر قادر ہے کہ مُردوں کو زندہ کر دے؟ کیوں نہیں! یقینا وہ ہر چیز پر خوب قادر ہے۔‘‘ ایک اور مقام پر یہی بات یوں بیان ہوئی ہے: ﴿وَإِنْ تَعْجَبْ فَعَجَبٌ قَوْلُهُمْ أَإِذَا كُنَّا تُرَابًا أَإِنَّا لَفِي خَلْقٍ جَدِيدٍ ﴾ [الرعد: ۵] ’’اور اگر تو تعجب کرے تو ان کا یہ کہنا بہت عجیب ہے کہ کیا جب ہم مٹی ہوجائیں گے تو کیا واقعی ہم یقینا ایک نئی پیدایش میں ہوں گے؟‘‘ امام قتادہ اور ابن جریج رحمہما اللہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قرآنِ مجید نازل ہونے پر تعجب تھا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے یہ انعام عطا فرمایا ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم |