Maktaba Wahhabi

62 - 438
کرتے ہیں اور شیاطین اس وقت ان کی باتیں سن لیتے ہیں۔ یا جو فرشتے آسمان سے اللہ کا حکم لے کر آتے ہیں تو آسمان کے دروازوں پر کھڑے ہونے والے فرشتے پوچھتے ہیں کہ کس کام کے لیے جا رہے ہو تو وہ انھیں بتلاتے ہیں یوں شیاطین ان سے سن لیتے ہیں۔‘‘ اس کی تائید صحیح بخاری میں حضرت عائشہ کی حدیث سے ہوتی ہے: (( إن الملائکۃ تنزل في العنان - وہو السحاب - فتذکر الأمر قضی في السماء، فتسترق الشیاطین السمع فتسمعہ فتوحیہ إلی الکہان فیکذبون منہا مائۃ کذبۃ من عند أنفسہم )) [1] ’’فرشتے بادلوں میں اترتے ہیں … اور عنان سے مراد بادل ہیں … وہاں وہ ان فیصلوں کا تذکرہ کرتے ہیں جو اللہ تعالیٰ نے آسمان میں جاری فرمائے ہوتے ہیں، یہاں سے شیاطین یہ خبریں چراتے ہیں اور سن کر کاہنوں کو بتلاتے ہیں تو وہ اپنی طرف سے سو جھوٹ ملا کر ان کو بتلاتے ہیں۔‘‘[2] حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے یہ بھی فرمایا ہے کہ احتمال ہے کہ ’’السحاب‘‘ سے مراد آسمان ہو، جیسا کہ آسمان کا اطلاق ’’السحاب‘‘ پر ہوا ہے (یعنی دونوں ایک دوسرے کے معنی میں استعمال ہوتے ہیں) اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اس سے مراد حقیقتاً بادل ہی ہوں اور بعض فرشتے جب وحی لے کر زمین پر آتے ہیں تو شیاطین ان کی باتیں سن لیتے ہیں یا فرشتوں سے مراد وہ فرشتے ہیں جو بارش برسانے پر مقرر ہیں۔[3] علامہ آلوسی رحمہ اللہ نے مزید فرمایا ہے کہ یہ بھی ممکن ہے کہ اجرام سماویہ آواز سننے میں مانع نہ ہوں۔ علامہ آلوسی رحمہ اللہ کی تائید حدیث معراج سے ہوتی ہے کہ پہلے
Flag Counter