Maktaba Wahhabi

61 - 438
تکلیف محسوس کرتا ہے۔ یہی نوعیت جنات کی ہے۔ ۴۔ چوتھا سوال یہ ہے کہ فرشتوں کا مستقر تو آسمان کی بالائی سطح پر ہے، کیا آسمان کا حجم مانع نہیں کہ شیاطین آسمان کے نیچے سے فرشتوں کی بات سن سکیں؟ اگر کہا جائے کہ شیاطین کی قوتِ سماعت بڑی ہے تو اس پر پھر یہ اشکال ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تو شیاطین کے سننے کی نفی کی ہے۔ چنانچہ فرمایا ہے: ﴿لَا يَسَّمَّعُونَ إِلَى الْمَلَإِ الْأَعْلَى ﴾ کہ وہ بالائی مجلس کی طرف کان نہیں لگا سکتے بالائی مجلس کی بات نہیں سن سکتے۔ اس لیے ان کی قوتِ سماع کے کوئی معنی نہیں۔ اگر انھیں سننے سے روکنا مطلوب نہیں تو ان پر شہاب ثاقب پھینکنے کا کیا فائدہ؟ امام رازی رحمہ اللہ نے تو یہ بات کہہ کر بات تمام کردی ہے کہ یہ اللہ تعالیٰ کا نظام ہے اس کا کوئی فعل کسی علت ومعلول سے وابستہ نہیں جو وہ چاہے کرتا اور فیصلہ فرماتا ہے۔ کسی کے لیے اس کے فیصلے پر اعتراض کی گنجایش نہیں۔ امام ابومنصور ماتریدی نے بھی فرمایا ہے کہ ہمیں جنات کے سماع کی کیفیت معلوم نہیں۔[1] علامہ آلوسی رحمہ اللہ نے یہاں یہ سوال بھی اٹھایا ہے کہ آسمان کے فرشتے تو عبادت میں مصروف ہوتے ہیں آسمان پر ایک قدم رکھنے کے برابر بھی جگہ خالی نہیں جہاں فرشتے قیام میں کچھ رکوع یا سجود میں اللہ کی بندگی میں مصروف نہ ہوں۔ تو شیاطین ان سے کیا سننے کی کوشش کرتے ہیں؟ پھر فرشتے جب حوادث کے بارے میں بات کرتے ہیں تو وہ اونچی آواز سے تو نہیں کرتے ہوں گے۔ آسمان کا حجم بعض آثار میں پانچ سو سال کی مسافت کے برابر بتلایا گیا ہے۔ تو شیاطین کو فرشتوں کی آواز کیسے سنائی دیتی ہوگی۔ علامہ آلوسی نے اس کا جواب یہ دیا کہ ہے کہ ’’فرشتے آسمان سے نیچے اترتے ہیں تب وہ باہم مستقبل کے بارے میں ہونے والے فیصلے کی باتیں
Flag Counter