Maktaba Wahhabi

55 - 438
آسمان سے چرائی گئی ہوتی ہے۔[1] اس حدیث سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ جنات آسمان سے بعض باتیں چوری چھپے چرا لیتے تھے۔ بلکہ جنات نے جو صبح کی نماز میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلاوت سنی اس روایت سے تو معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے پہلے جنات آسمان کی خبریں سن لیتے تھے۔ مگر بعثت کے بعد یہ سلسلہ منقطع ہوگیا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث میں بھی ہے کہ زمانہ جاہلیت میں بھی ان پر شہاب ثاقب پھینکے جاتے تھے۔ جیسا کہ صحیح مسلم کے حوالے سے پہلے بیان ہوا ہے۔ اس کے متعلق علامہ قرطبی نے فرمایا ہے کہ بعثت سے پہلے جنات پر شہاب ثاقب پھینکے جاتے تھے لیکن ہر جانب سے نہیں بعض جوانب سے اور اس صورت میں وہ چوری چھپے بات سن لیتے تھے۔ مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے بعد ہر طرف سے شہابیے ان پر پھینکے جاتے ہیں۔ اس کی طرف اشارہ الصّٰفّٰت کی (آیت: ۸) میں ہے: ’’ہر طرف سے ان پر شہاب پھینکے جاتے ہیں۔‘‘ چنانچہ آپ کی بعثت پر آسمان کی حفاظت بڑھا دی گئی اور جو چوری چھپے سننے کی جسارت کرتا اس کے زمین پر پہنچنے اور اپنے شیطانوں کو ملنے سے پہلے اس پر آگ کے گولے پھینکے جاتے ہیں۔ یوں کہانت کا چور دروازہ بند ہوگیا اور نبوت ورسالت کا راستہ محفوظ ہوگیا۔ بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تکریم میں آپ کے بعد بھی ہمیشہ کے لیے پابندی لگا دی گئی۔[2] امام زہری سے بھی جب پوچھا گیا کہ قرآنِ مجید میں ہے: ﴿فَمَنْ يَسْتَمِعِ الْآنَ يَجِدْ لَهُ شِهَابًا رَصَدًا ﴾ [الجن: ۹] ’’جو اَب کان لگاتا ہے، وہ اپنے لیے چمک دار شعلہ گھات میں لگا ہوا پاتا ہے۔‘‘
Flag Counter