Maktaba Wahhabi

51 - 438
ہے۔ ’’تسَمُّع‘‘ باب تفعل سے ہے ’’ت‘‘ کو ’’س‘‘ میں ادغام کردیا گیا ہے، یعنی وہ کان نہیں لگا سکتے۔ شیاطین سننے کی کوشش کرتے ہیں مگر جوں ہی وہ سننے کے لیے کان لگاتے ہیں تو ہر جانب سے ان پر شہابِ ثاقب برستے ہیں۔ گویا یہاں سماع کی نفی ہی نہیں بلکہ سننے کے لیے کان لگانے کی بھی نفی ہے۔ ﴿الْمَلَإِ الْأَعْلَى ﴾ ’’ الملأ‘‘ اسم جمع ہے۔ اس کا اطلاق ایسی جماعت پر ہوتا ہے جو کسی امر پر مجتمع ہو تو نظروں کو ظاہری حسن وجمال اور نفوس کو ہیبت وجلال سے بھر دے۔[1] اور ’’الاعلی‘‘ کے معنی ہیں سب سے اوپر، بلند اور اشرف۔ اس سے فرشتے یا فرشتوں کے سردار مراد ہیں۔ یوں ’’الملأ الاعلی‘‘ کے معنی ہیں اونچی مجلس، اوپر کی مجلس، یعنی فرشتوں کی جماعت یا فرشتوں کی مجلس۔ انھیں ملأ اعلیٰ اس لیے کہا گیا ہے کہ وہ آسمان پر ہیں۔ ان کے مقابلے میں ’’الملأ الاسفل‘‘ ہے، یعنی زمین پر انسانوں یا جنوں کی جماعت۔ ﴿لَا يَسَّمَّعُونَ ﴾ کے بارے قرائے کرام کا اختلاف ہے چنانچہ مدینہ طیبہ، بصرہ اور کوفہ کے بعض قراء نے اسے تخفیف سے ’’لَا یَسْمَعُون‘‘ پڑھا ہے۔ جمہور قراء کی یہی رائے ہے۔[2] گویا اس میں ’’تَسَمُّع‘‘ کان لگانے کی نفی نہیں بلکہ سماع کی نفی ہے۔ امام ابن جریر نے اسی کو راجح قرار دیا ہے اور فرمایا ہے کہ ابوعبیدہ وغیرہ نے جو کہا ہے کہ عرب ’’سمعت إلیہ‘‘ نہیں کہتے بلکہ ’’تسمعت إلیہ‘‘ کہتے ہیں۔ یہ درست نہیں عرب ’’سمعت فلانا‘‘، ’’سمعت إلی فلان‘‘، ’’سمعت من فلان یقول کذا‘‘ کہتے ہیں۔[3]
Flag Counter