﴿ إِنَّا زَيَّنَّا السَّمَاءَ الدُّنْيَا بِزِينَةٍ الْكَوَاكِبِ (6) وَحِفْظًا مِنْ كُلِّ شَيْطَانٍ مَارِدٍ (7) لَا يَسَّمَّعُونَ إِلَى الْمَلَإِ الْأَعْلَى وَيُقْذَفُونَ مِنْ كُلِّ جَانِبٍ (8) دُحُورًا وَلَهُمْ عَذَابٌ وَاصِبٌ (9) إِلَّا مَنْ خَطِفَ الْخَطْفَةَ فَأَتْبَعَهُ شِهَابٌ ثَاقِبٌ (10) ﴾ [الصّٰفّٰت: ۱۰۔ ۶] ’’بے شک ہم نے ہی آسمان دنیا کو ایک انوکھی زینت کے ساتھ آراستہ کیا، جو ستارے ہیں۔ اور ہر سرکش شیطان سے خوب محفوظ کر نے کے لیے۔ وہ اوپر کی مجلس کی طرف کان نہیں لگا سکتے اور ہر طرف سے ان پر (شہاب)پھینکے جاتے ہیں۔ بھگانے کے لیے اور ان کے لیے ہمیشہ رہنے والا عذاب ہے۔ مگر جو کوئی اچانک اچک کر لے جائے تو ایک چمکتا ہوا شعلہ اس کا پیچھا کرتا ہے۔‘‘ سابقہ آیات میں آسمانوں، زمین اور ان کے درمیان ساری مخلوق پر اللہ کی بادشاہت کا ذکر ہے، ان آیات میں اس کی مزید وضاحت ہے اور اسی ضمن میں اللہ تعالیٰ کے احسان کا بیان ہے۔ ﴿ إِنَّا زَيَّنَّا السَّمَاءَ الدُّنْيَا ﴾ آسمانِ دنیا کو ہم نے ستاروں کے ذریعے آراستہ کیا ہے۔ آسمانوں کو بنانے والے ہم ہیں اور ان میں سے آسمانِ دنیا، یعنی قریب کے آسمان کو ستاروں کے سنگھار سے ہم نے زینت بخشی ہے۔ یہ ایک حسی اور حقیقی بات ہے کہ خوب صورت مناظر، زینت و آرائش ہر دیکھنے والے کو بھاتی اور پسند آتی ہے۔ آسمانِ دنیا پر اندھیرا چھایا ہوا ہوتا تو وہ خوف وخطر کا باعث بنتا۔ یہ اللہ تعالیٰ کا احسان ہے کہ انسان رات کو اوپر نظر اٹھاتا ہے تو دل رُبائی کے مناظر نظر آتے ہیں اور تاروں |