Maktaba Wahhabi

425 - 438
ایمان سے گزارنے کی بات کرتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابن رواحہ پر اللہ کی رحمت ہو، وہ ایسی مجلس کو محبوب جانتا ہے جس پر اللہ کے فرشتے فخر و رشک کرتے ہیں۔[1] حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ بھی کسی نہ کسی کا ہاتھ پکڑ کر فرمایا کرتے: ’’اجلس بنا نؤمن ساعۃ‘‘ ’’ہمارے ساتھ بیٹھ ایک گھڑی ایمان کی باتیں کریں۔‘‘ امام بخاری رحمہ اللہ نے اسے ’’کتاب الایمان‘‘ کے پہلے باب میں معلقاً ذکر کیا ہے جب کہ حافظ ابو بکر اسماعیلی رحمہ اللہ نے اسے بسند حسن نقل کیا ہے، جس میں ہے ایک صحابی نے ان کی شکایت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کی کہ کیا ہم مومن نہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( دع عنک ۔یعنی معاذا۔ فإن اللّٰہ یباھي بہ الملائکۃ )) [2] ’’معاذ کو چھوڑو، اللہ تعالیٰ اس سے فرشتوں پر فخر کرتے ہیں۔‘‘ فرشتوں کے اس کلام میں یہ حصر دراصل ان کی طرف سے غلط اعتقاد کے تناظر میں ہے کہ ہمارا کام لوگوں کی مشکل کشائی نہیں نہ ہم اللہ تعالیٰ کی اولاد ہیں ہم میں سے ہر ایک کا ایک غلامانہ مقام ہے ہم اپنے مقام سے باہر پر نہیں مار سکتے۔ ہم اس کے حضور صف بستہ رہنے والے ہیں اور ہمیشہ اس کی تسبیح و تقدیس میں مصروف رہتے ہیں۔ جو رکوع میں ہے، وہ سجدے میں جانے کا مجاز نہیں جو سجدے میں ہے اسے سر اُٹھانے کی جراَت نہیں۔ جو اتنے عبادت گزار اور عبدیت شعار ہیں وہ معبود کیسے ہو سکتے ہیں؟
Flag Counter