Maktaba Wahhabi

422 - 438
عِبَادَتِهِ وَلَا يَسْتَحْسِرُونَ (19) يُسَبِّحُونَ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ لَا يَفْتُرُونَ (20) ﴾ [الأنبیاء: ۲۰۔ ۱۹] ’’اور جو اس کے پاس ہیں وہ نہ اس کی عبادت سے تکبر کرتے ہیں اور نہ تھکتے ہیں۔ اور رات اور دن تسبیح کرتے ہیں، وقفہ نہیں کرتے۔‘‘ گویا فرشتے دائماً عبادت گزار ہیں۔ انسانوں کی طرح نہ ان کے ہاں لہو و سہو ہے اور نہ غفلت۔ شیاطین ہمیشہ معصیت کے مرتکب رہتے ہیں اور انسان کبھی اطاعت میں کبھی نافرمانی میں اور کبھی غفلت میں اور کبھی سہو و لہو میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ علامہ رازی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ یہ جملہ حصر ہے کہ ہم ہی تسبیح کرنے والے ہیں اور ہم ہی صف باندھے عبادت میں مشغول ہیں۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ نوع انسان کی عبادت ان کے مقابلے میں کالعدم ہے۔[1] مگر یہ نتیجہ درست نہیں۔ فرشتوں نے تو روز اول بھی کہا تھا: ﴿ وَنَحْنُ نُسَبِّحُ بِحَمْدِكَ وَنُقَدِّسُ لَكَ ﴾ [البقرۃ: ۳۰] ’’اور ہم تیری تعریف کے ساتھ ہر عیب سے پاک ہونا بیان کرتے ہیں اور تیری پاکیزگی بیان کرتے ہیں۔‘‘ ان کے اس دعوے کے جواب میں اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا تھا: بے شک میں جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے۔ اس جواب کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ زمین کے اس خلیفہ کے بارے میں میں جانتا ہوں تم نہیں جانتے، تمھیں تو بنایا ہی اپنی بندگی واطاعت کے لیے ہے مگر وہ زمین کا خلیفہ، خلافت کی ذمہ داریوں کو بھی پورا کرے گا اور میری تسبیح و تقدیس کا بھی حق ادا کرے گا۔ حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ سے بسند صحیح منقول ہے کہ اُنھوں نے فرمایا:
Flag Counter