مجھے چھوڑے جا رہے ہیں؟ جبرائیل علیہ السلام نے کہا: ’’ما أسطیع أن أتقدم عن مکاني‘‘[1] ’’مجھے اپنی جگہ سے آگے جانے کی استطاعت نہیں۔‘‘ جبرائیل علیہ السلام کے بارے میں ہی فرمایا گیا ہے: ﴿ وَلَقَدْ رَآهُ نَزْلَةً أُخْرَى (13) عِنْدَ سِدْرَةِ الْمُنْتَهَى ﴾ [النجم: ۱۴۔ ۱۳] ’’حالانکہ بلاشبہہ یقینا اس نے اسے ایک اور بار اُترتے ہوئے بھی دیکھا ہے۔ آخری حد کی بیری کے پاس۔‘‘ جبرائیل علیہ السلام کے بارے میں ہے: ﴿ إِنَّهُ لَقَوْلُ رَسُولٍ كَرِيمٍ (19) ذِي قُوَّةٍ عِنْدَ ذِي الْعَرْشِ مَكِينٍ (20) مُطَاعٍ ثَمَّ أَمِينٍ ﴾ [التکویر: ۲۱۔ ۱۹] ’’بے شک یہ یقینا ایک ایسے پیغام پہنچانے والے کاقول ہے جو بہت معزز ہے۔ بڑی قوت والا ہے، عرش والے کے ہاں بہت مرتبے والا ہے۔ وہاں اس کی بات مانی جاتی ہے، امانت دار ہے۔‘‘ فرشتے مختلف ذمے داریاں سنبھالے ہوئے ہیں؛ بعض پہاڑوں پر، بعض بارش برسانے پر، بعض جنت پر، بعض جہنم پر، بعض رحم مادر میں تصویر سنوارنے پر، بعض جمعہ کے روز آنے والوں کا نام لکھنے پر، بعض نامۂ اعمال لکھنے پر، بعض نماز کے انتظار میں بیٹھنے والوں کے لیے دعا پر، بعض مومنوں کے لیے دعا کرنے پر، بعض نافرمانوں پر لعنت ڈالنے پر، بعض جان داروں کی جان نکالنے پر، بعض درود شریف پڑھنے والوں کا درود لے کر جانے پر مامور ہیں۔ غرض کہ تمام اپنی اپنی ذمہ داریوں میں مصروف ہیں اور اُن کی بجا آوری میں کمی بیشی کے مجاز نہیں ہیں۔ |