Maktaba Wahhabi

410 - 438
کرتے ہیں۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ تم اور تمھارے یہ معبود کسی کو گمراہی اور بت پرستی میں مبتلا نہیں کر سکتے۔ گمراہ وہی ہوگا جو اللہ کی تقدیر کے مطابق گمراہ ہونے والا اور دوزخ میں جانے والا ہے۔ بعض مفسرین نے یہاں ’’ ما تعبدون‘‘ میں ’’ما‘‘ کو مصدری معنی میں لیا ہے۔ اور آیت کے معنی یہ کیے ہیں کہ تم اور تمھاری عبادت جو تم کرتے ہو اس پر تم کسی کو گمراہ نہیں کر سکتے۔ بعض نے ’’ما‘‘ موصولہ کو بمعنی ’’الذی‘‘ لیا ہے کہ تم اور جس کی تم عبادت کرتے ہو یہ کسی کو گمراہ نہیں کر سکتے۔ ان ہر دو صورتوں میں ’’علیہ‘‘ کی ضمیر ’’ما تعبدون‘‘ کی طرف قرار دی جائے گی۔ بعض نے ’’علی‘‘ کو خلاف اور مخالفت کے معنی میں لیا ہے اور ضمیر کا مرجع اللہ تعالیٰ کو بنایا ہے۔ یوں آیت کا ترجمہ ہوگا کہ ’’ تم اور تمھارے معبود،یا تم اور تمھاری عبادت، اللہ تعالیٰ کے خلاف کسی کو گمراہ نہیں کر سکتی۔[1] ﴿ بِفَاتِنِينَ ﴾ ’’فاتنین‘‘ اسم فاعل جمع مذکر کا صیغہ ہے اور اس کا مصدر ’’فتنۃ‘‘ ہے جس کے معنی گمراہی، مصیبت، عذاب، آزمایش وامتحان کے آتے ہیں۔[2] یہاں مراد گمراہ کرنا اور بہکانا ہے۔ ﴿ صَالِ الْجَحِيمِ ﴾ صَالٍ، صَلْیٌ سے اسم فاعل کا صیغہ ہے جس کے معنی آگ میں جلنے یا آگ میں پڑنے والا ہیں۔ اسی سے قرآن مجید میں ہے: ﴿ يَصْلَى النَّارَ الْكُبْرَى ﴾ [الأعلی: ۱۲] ﴿ وَيَصْلَى سَعِيرًا ﴾ [الانشقاق: ۱۲] ﴿ تَصْلَى نَارًا حَامِيَةً ﴾ [الغاشیۃ: ۴] یعنی وہ بڑی آگ، بھڑکتی آگ، گرم آگ میں داخل ہوں گے۔
Flag Counter