علامہ راغب نے فرمایا ہے کہ مخلَص بندہ ہونے کے معنی یہ ہیں کہ وہ نہ تو یہود کی طرح تشبیہ کا عقیدہ رکھتے تھے اور نہ ہی عیسائیوں کی طرح تثلیث کے قائل تھے۔ اخلاص حقیقتاً ماسوی اللہ سے بیزار ہونے کا نام ہے۔[1] یہی مخلصین ہیں جو اللہ تعالیٰ کی ذات و صفات میں کسی کو شریک نہیں بناتے۔ بعض نے کہا ہے کہ ’’الا‘‘ یہاں ’’لکن‘‘ کے معنی میں ہے۔ یعنی فرشتوں کے بارے میں مشرکین جو کچھ کہتے ہیں اللہ تعالیٰ اس سے پاک ہے فرشتے تو اللہ کے خالص بندے ہیں۔ جیسے ایک اور مقام پر فرمایا ہے: ﴿ وَقَالُوا اتَّخَذَ الرَّحْمَنُ وَلَدًا سُبْحَانَهُ بَلْ عِبَادٌ مُكْرَمُونَ ﴾ [الأنبیاء: ۲۶] ’’اور اُنھوں نے کہا رحمان نے کوئی اولاد بنا رکھی ہے، وہ پاک ہے، بلکہ وہ بندے ہیں جنھیں عزت دی گئی ہے۔‘‘[2] |