﴿ إِنَّهُ كَانَ مُخْلَصًا وَكَانَ رَسُولًا نَبِيًّا ﴾ [مریم: ۵۱] ’’یقینا وہ خالص کیا ہوا تھا اور ایسا رسول جو نبی تھا۔‘‘ یہی وصف سیدنا یوسف علیہ السلام کا بیان ہوا ہے۔ [یوسف: ۲۴] بلکہ سبھی انبیائے کرام علیہم السلام اللہ تعالیٰ کے چنے ہوئے منتخب بندے ہیں۔ انبیائے کرام کے علاوہ صدیقین، شہداء اور صالحین بھی اللہ تعالیٰ کے منتخب بندے ہیں۔ شیطان مردود نے کہا تھا: ﴿ قَالَ فَبِعِزَّتِكَ لَأُغْوِيَنَّهُمْ أَجْمَعِينَ (82) إِلَّا عِبَادَكَ مِنْهُمُ الْمُخْلَصِينَ ﴾[صٓ: ۸۲۔ ۸۳] ’’تو قسم ہے تیری عزت کی! کہ میں ضرور بالضرور ان سب کو گمراہ کر دوں گا، مگر ان میں سے تیرے وہ بندے جو چنے ہوئے ہیں۔‘‘ انبیائے کرام علیہم السلام کے بعد اُمتوں میں سب سے منتخب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ہیں، جنھیں اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب کی مصاحبت و رفاقت کے لیے چنا ہے۔ انہی کے بارے میں فرمایا گیا ہے: (( إني واللہ ما أخاف بعدي أن تشرکوا ولکن أخاف أن تنافسوا فیھا )) [1] ’’اللہ کی قسم! مجھے اپنے بعد یہ خوف نہیں کہ تم شرک کرو گے، بلکہ مجھے اس کا خوف ہے تو دنیا کی رغبت میں ایک دوسرے سے مقابلہ کرو گے۔‘‘ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ صحابہ کرام اسی طرح شرک کے مرتکب نہیں ہوئے۔[2] فتوحات سے مال آیا، صحابہ کرام میں باہم اختلاف ہوا، مگر کوئی ان میں شرک کا مرتکب نہیں ہوا۔ ان کے علاوہ بھی اللہ تعالیٰ کے مخلص بندے شرک سے بیزار ہیں اور وہ شیطان کے پھندوں میں نہیں پھنستے۔ |