Maktaba Wahhabi

403 - 438
درحقیقت انہی شیاطین جنوں کی عبادت ہوتی ہے۔ چنانچہ قیامت کے روز جب فرشتوں سے پوچھا جائے گا کہ کیا یہ لوگ تمھاری عبادت کرتے تھے؟ تو وہ کہیں گے ہر گز نہیں یہ جنوں کی عبادت کیا کرتے تھے۔ [سبا: ۴۱] جیسا کہ پہلے سورت یٰسٓ میں بھی بیان ہوچکا ہے۔[1] جنوں کو اللہ تعالیٰ کی عبادت میں شریک کیا جاتا تھا، مگراس کا نسب اور رشتہ داری سے کوئی علاقہ نہیں۔ 2 اکثر مفسرین نے یہاں ﴿ الْجِنَّةُ ﴾ سے فرشتے مراد لیے ہیں کہ فرشتوں کو اُنھوں نے اللہ کی بیٹیاں بنایا ہے۔[2] مگر یہ تاویل محل نظر ہے کیوں کہ فرشتوں کو بیٹیاں قرار دیے جانے کی بات تو سابقہ آیات میں ہو چکی اور اس کی تردید بھی کر دی گئی۔[3] اب یہاں ﴿ الْجِنَّةُ ﴾ سے مراد فرشتے لینا تکرار محض ہے۔ اور اس کا ذکر بھی ﴿ وَجَعَلُوا ﴾ سے ہے اور ’’و‘‘ معطوف، معطوف علیہ کے مابین مغایرت کی دلیل ہے۔ پھر یہ لفظ قرآن مجید کے دیگر مقامات میں جہاں بھی آیا ہے وہاں جنات ہی مراد ہیں۔[4] فرشتے اور جنات دو علاحدہ علاحدہ مخلوقات ہیں، دونوں کی صفات جدا جدا ہیں، گوتخلیق کے اعتبار سے ان کے مابین یک گو نامناسبت ہے کہ دونوں انسانی حواس سے اوجھل ہیں۔ غالباً اسی مناسبت سے ﴿ الْجِنَّةُ ﴾ سے فرشتے مراد لیے گئے ہیں۔ ان دونوں آراء کے برعکس مولانا ثناء اللہ امرتسری رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ مشرکین جس طرح فرشتوں کو اللہ کی بیٹیاں کہتے تھے جنوں کو اللہ تعالیٰ کے بیٹے کہتے تھے۔[5] کیوں کہ قرآن پاک میں یہاں مشرکین کے حوالے سے بیان ہوا ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ اور جنوں کے مابین نسبی تعلق قرار دیتے تھے۔ ظاہر ہے نسب کا تعلق بیٹوں اور
Flag Counter