2. اشرار (بد): یہ شیاطین ہیں۔ 3. اوساط: جن میں بعض نیک اور بعض بد ہیں اور یہ جن ہیں، چنانچہ سورۃالجن میں جنوں کا قول ہے: ﴿ وَأَنَّا مِنَّا الصَّالِحُونَ وَمِنَّا دُونَ ذَلِكَ ﴾ [الجن: ۱۱] ’’اور یہ کہ بے شک ہم میں سے کچھ نیک ہیں اور ہم میں کچھ اس کے علاوہ ہیں۔‘‘ اور یہ بھی ہے: ﴿ وَأَنَّا مِنَّا الْمُسْلِمُونَ وَمِنَّا الْقَاسِطُونَ ﴾ [الجن: ۱۴] ’’اور یہ کہ بے شک ہم میں سے کچھ فرماں بردار ہیں اورہم میں سے کچھ ظالم ہیں۔‘‘[1] جنات کی پھر مختلف نوعیتیں ہیں 1.جو لوگوں کے ساتھ گھروں میں رہتے ہیں، انھیں ’’عامر‘‘ کہتے ہیں۔ اس کی جمع ’’عُمَّار‘‘ ہے۔ 2.بچیوں کو تنگ کرنے والوں کو ’’ارواح‘‘ 3.اگر خباثت میں بڑھے ہوئے ہوں تو ’’شیطان‘‘ کہتے ہیں۔ 4.ان سے زیادہ خطرناک ہوں تو ’’مارد‘‘ کہتے ہیں۔ 5.بڑی قوت والوں کو ’’عفریت‘‘ کہتے ہیں۔[2] ﴿ الْجِنَّةُ ﴾ جَنَّ یَجُنُّ سے مشتق ہے جس کے معنی حواس سے پوشیدہ کرنے، چھپانے اور ڈھانپ لینے کے ہیں۔ ڈھال کو ’’اَلْمِجَنُّ‘‘ اور ’’اَلْمِجَنَّۃُ‘‘ کہتے ہیں اس لیے کہ انسان اس سے اپنے آ پ کو چھپاتا ہے۔ اسی معنی میں حدیث (( الصوم جنۃ )) ہے کہ روزہ گناہوں سے بچنے کے لیے ڈھال ہے۔ گنجان درخت اور باغات کو ’’الجنۃ‘‘ کہا جاتا ہے کہ درختوں کی وجہ سے زمین نظر نہیں آتی۔ دل کو ’’الجنان‘‘ کہا جاتاہے، وہ حواس سے چھپا ہوتا ہے اور ماں کے پیٹ میں بچے کو ’’جنین‘‘ |