رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ فاطمہ میرا ٹکڑا ہے۔[1] اسی تناظر میں گویا فرمایا گیا ہے: ﴿قُلْ إِنْ كَانَ لِلرَّحْمَنِ وَلَدٌ فَأَنَا أَوَّلُ الْعَابِدِينَ ﴾ [الزخرف: ۸۱] ’’کہہ دے اگر رحمان کی کوئی اولاد ہو تو میں سب سے پہلے عبادت کرنے والا ہوں۔‘‘ کیونکہ میرا اللہ تعالیٰ کے ساتھ عبدیت کا تعلق سب سے زیادہ ہے۔ اس لیے میں اللہ تعالیٰ کی عبادت کے ساتھ اس کی اولاد کی بھی عبادت کرتا، جیسے بادشاہ کی وجہ سے اس کی اولاد کی بھی تعظیم کی جاتی ہے، لیکن چونکہ رحمن کی کوئی اولاد نہیں، اس لیے میں صرف اللہ وحدہ لا شریک کی ہی عبادت کرتا ہوں۔ مزید یہ کہ اس کی اولاد تو تب ہو جب اس کی بیوی ہو جب اللہ کی بیوی نہیں تو بیٹا کیسے؟ اللہ کے علاوہ ہر چیز مخلوق ہے اور وہ اپنی مخلوق کو خوب جانتا ہے اور اس نے بتلا دیا ہے کہ نہ اس نے کسی کو جنا اور نہ وہ جنا گیا ہے۔ لہٰذا کفار اس کے برعکس جو کہتے ہیں سب جھوٹ ہے۔ |