Maktaba Wahhabi

392 - 438
متصل بعد آیات میں آرہا ہے۔ رہا مشاہداتی ثبوت تو اس کے بارے میں فرمایا: ﴿أَمْ خَلَقْنَا الْمَلَائِكَةَ إِنَاثًا ﴾ یا ہم نے فرشتوں کو مونث پیدا کیا، جب کہ وہ حاضر تھے۔ ظاہر ہے کہ فرشتوں کی تخلیق کے وقت وہ موجود ہی نہیں تھے تو ان کے پاس مشاہدے کی کوئی دلیل نہیں۔ ایک اورمقام پر بھی اس کی تردید یوں بیان فرمائی: ﴿وَجَعَلُوا الْمَلَائِكَةَ الَّذِينَ هُمْ عِبَادُ الرَّحْمَنِ إِنَاثًا أَشَهِدُوا خَلْقَهُمْ سَتُكْتَبُ شَهَادَتُهُمْ وَيُسْأَلُونَ ﴾ [الزخرف: ۱۹] ’’اور اُنھوں نے فرشتوں کو، وہ جو رحمان کے بندے ہیں، عورتیں بنا دیا، کیا وہ ان کی پیدایش کے وقت حاضر تھے؟ ان کی گواہی ضرور لکھی جائے گی اور وہ پوچھے جائیں گے۔‘‘ اس لیے بغیر ثبوت کے جو دعویٰ کر رہے ہیں وہ سراسر جھوٹ پر مبنی ہے کہ اللہ کی اولاد ہے بلاشبہہ وہ جھوٹ بولتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے شایان شان ہی نہیں کہ اس کی اولاد ہو: ﴿وَمَا يَنْبَغِي لِلرَّحْمَنِ أَنْ يَتَّخِذَ وَلَدًا (92) إِنْ كُلُّ مَنْ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ إِلَّا آتِي الرَّحْمَنِ عَبْدًا (93) ﴾ [مریم: ۹۲۔ ۹۳] ’’حالانکہ رحمان کے لائق نہیں کہ وہ کوئی اولاد بنائے۔ آسمانوں اور زمین میں جو کوئی بھی ہے، وہ رحمان کے پاس غلام بن کر آنے والا ہے۔‘‘ فرشتوں کی طرح جناب عیسیٰ علیہ السلام کو بھی اللہ تعالیٰ کا بیٹا قرار دیاگیا جب کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿لَنْ يَسْتَنْكِفَ الْمَسِيحُ أَنْ يَكُونَ عَبْدًا لِلَّهِ وَلَا الْمَلَائِكَةُ الْمُقَرَّبُونَ وَ
Flag Counter