Maktaba Wahhabi

391 - 438
اللہ تعالیٰ نے مال و دولت اور بیٹوں کو دنیا کی زینت قرار دیا ہے۔ [الکہف: ۴۶] جو عزت و زینت بیٹوں سے ہے بیٹیوں سے نہیں، وہ تو مستور ہوتی ہیں۔ نیز بیٹیاں تو فطرۃً نرم و نازک اور ضعیف و ناتواں ہوتی ہیں نازو نخرے میں پلتی ہیں اور مقابلے میں بھی کمزور ثابت ہوتی ہیں، تمھارے اپنے ہاں ان کی ولادت ناگوار ہوتی ہے، کیا اللہ تعالیٰ نے انھیں اپنے لیے پسند کیا ہے اور تمھارے لیے بیٹوں کو منتخب کیا ہے؟ یہ کیسی نامعقول بات ہے۔ بیٹی کی پیدایش پر ان کی کیفیت کیا ہوتی تھی، اس بارے میں مولانا حالیؔ مرحوم نے کہا ہے ؎ جو ہوتی تھی پیدا کسی گھر میں دختر تو خوف شماتت سے بے رحم مادر پھرے دیکھتی جب تھے شوہر کے تیور کہیں زندہ گاڑ آتی تھی اس کو جاکر وہ گود ایسی نفرت سے کرتی تھی خالی جنے سانپ جیسے کوئی جننے والی جب ان کے ہاں بیٹیوں کے ساتھ یہ سلوک ہے تو انھیں رب ذوالجلال کی طرف بیٹیوں کی نسبت کرتے ہوئے شرم آنی چاہیے۔ کسی دعوے کو ثابت کرنے کے لیے عموماً تین قسم کے دلائل ہوتے ہیں: 1.مشاہداتی 2.نقلی 3.عقلی۔ جہاں تک عقلی دلیل کا تعلق ہے تو وہ مشرکین کے مسلّمات کی روشنی میں بالکل اس دعویٰ کی تائید نہیں کرتی کہ فرشتے اللہ کی بیٹیاں ہیں۔ کیوں کہ مشرکین کے نزدیک بیٹیاں بیٹوں کے مقابلے میں حقیر اور کم رُتبہ رکھتی ہیں تو رب السماوات والارض اپنے لیے کم تر اور حقیر کو کیوں کر پسند کرسکتا ہے؟ جیسا کہ
Flag Counter