Maktaba Wahhabi

380 - 438
کی دعوت دی، میں آپ کے ہمراہ تھا، درزی نے روٹی کے ساتھ گوشت اور کدو کا شوربا پیش کیا۔ میں نے دیکھا کہ آپ برتن میں سے کدو کو لے کر تناول فرما رہے ہیں۔ اسی روز سے میں کدو کو پسند کرتا ہوں کہ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پسند تھی۔[1] حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کدو مرغوب تھا، ایک دعوت میں کدو کے قتلے ڈھونڈ کر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کر دیتا تھا۔[2] جب قوت بحال ہوئی تو پھر قوم کی رہنمائی کے لیے جانے کا حکم فرمایا: ﴿وَأَرْسَلْنَاهُ إِلَى مِائَةِ أَلْفٍ أَوْ يَزِيدُونَ ﴾ اور اسے ہم نے ایک لاکھ کی طرف بھیجا، بلکہ وہ زیادہ ہوں گے۔ صحت بحال ہونے کے بعد اس حکم کے بارے میں بعض مفسرین نے کہا ہے کہ حضرت یونس علیہ السلام کی بعثت مچھلی کے واقعہ کے بعد ہوئی۔ یہ قول ابن عباس رضی اللہ عنہما سے منقول ہے مگر سنداً محل نظر ہے۔ بلکہ علامہ بغوی نے تو کہہ دیا ہے مچھلی کے واقعہ کے بعد ایک دوسری اُمت کی طرف انھیں رسول بنا کر بھیجا گیا تھا، جس کی تعداد ایک لاکھ سے زائد تھی، کیوں کہ نبی جب کسی جگہ سے ہجرت کر جاتا ہے تو واپس اس بستی کی طرف نہیں پلٹتا۔ مگر جمہور مفسرین کا قول یہ ہے کہ یونس علیہ السلام کو نینوا میں بسنے والوں کی طرف رسول بنا کر بھیجا گیا تھا اس کے بعد مچھلی کا واقعہ پیش آیا، صحت کے بعد دوبارہ انھی کے پاس بھیجا گیا۔ قرآن مجید کا سیاق بھی اسی کامؤید ہے کہ واقعہ کی ابتدا ہی میں ان کی رسالت کا ذکر ہے، رسول بننے کے بعد ہی مچھلی کا قصہ بیان ہواہے۔ رہی یہ بات کہ نبی ہجرت کے بعد دوبارہ اسی بستی کی طرف نہیں آتا۔ اس لیے یونس علیہ السلام بھی اسی بستی کی طرف نہیں بلکہ کسی اور بستی کی طرف رسول بنا کر بھیجے گئے تھے۔ یہ بات تب درست ہوتی جب یونس علیہ السلام نے ہجرت اللہ تعالیٰ کے حکم سے کی
Flag Counter