رائیگاں نہیں فرماتے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتے ہیں: میرا بندہ ہمیشہ نوافل پڑھ کے میرا قرب حاصل کرتا ہے حتیٰ کہ میں اس سے محبت کرتا ہوں: ’’وإن سألني لأعطینہ، ولئن استعاذني لأعیذنہ‘‘[1] ’’ اور اگر وہ مجھ سے سوال کرے تو میں اسے ضرور دیتا ہوں اور اگر وہ مجھ سے پناہ طلب کرے تو میں ضرور اسے پناہ دیتا ہوں۔‘‘ حضر ت ابوہریرہ ہی سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( من سرہ أن یستجیب اللّٰہ لہ عند الشدائد والکرب فلیکثر الدعاء في الرخاء )) [2] ’’جو چاہتا ہے کہ اللہ مشکلات اور بے قرار ی میں اس کی دعا قبول فرمائے اسے چاہیے کہ آسودگی میں بہ کثرت دعا کرے۔‘‘ حضرت ضحاک بن قیس برسرِ منبر فرماتے تھے: ’’اللہ تعالیٰ کو عیش و آرام میں یاد کرو، اللہ تمھیں مشکلات میں یاد رکھے گا، یونس علیہ السلام اللہ کے عبادت گزار اور ذکر کرنے والے تھے جب اُنھوں نے مچھلی کے پیٹ میں اللہ کی تسبیح بیا ن کی تو اللہ تعالیٰ نے انھیں نجات عطا فرمائی اور فرعون سرکش نافرمان تھا اللہ تعالیٰ سے غافل تھا جب غرق ہونے لگا تو کلمہ پڑھنے لگا، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ آلْآنَ وَقَدْ عَصَيْتَ قَبْلُ وَكُنْتَ مِنَ الْمُفْسِدِينَ ﴾ [یونس: ۹۱] ’’کیا اب؟ حالانکہ بے شک تو نے اس سے پہلے نافرمانی کی اور تو فساد کرنے والوں سے تھا۔‘‘[3] |