﴿ فَلَوْلَا أَنَّهُ كَانَ مِنَ الْمُسَبِّحِينَ (143) لَلَبِثَ فِي بَطْنِهِ إِلَى يَوْمِ يُبْعَثُونَ (144) ﴾ [الصّٰفّٰت: ۱۴۴، ۱۴۳] ’’پھر اگر یہ بات نہ ہوتی کہ بے شک وہ تسبیح کرنے والوں سے تھا تو یقینا اس کے پیٹ میں اس دن تک رہتا، جس میں لوگ اُٹھائے جائیں گے۔‘‘ ﴿ فَلَوْلَا أَنَّهُ كَانَ مِنَ الْمُسَبِّحِينَ﴾ مچھلی کے پیٹ میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی تسبیح و تقدیس کی برکت سے اللہ تعالیٰ نے انھیں اس پریشانی سے نجات بخشی۔ حضرت سعید بن جبیر وغیرہ کا یہی قول ہے اور وہ تسبیح سورۃ الانبیاء میں یوں بیان ہوئی ہے: ﴿ فَنَادَى فِي الظُّلُمَاتِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِينَ (87) فَاسْتَجَبْنَا لَهُ وَنَجَّيْنَاهُ مِنَ الْغَمِّ وَكَذَلِكَ نُنْجِي الْمُؤْمِنِينَ (88) ﴾ [الأنبیاء: ۸۸، ۸۷] ’’تو اس نے اندھیروں میں پکارا کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو پاک ہے، یقینا میں ظلم کرنے والوں سے ہو گیا ہوں۔ تو ہم نے اس کی دعا قبول کی اور اسے غم سے نجات دی اور اسی طرح ہم ایمان والوں کو نجات دیتے ہیں۔‘‘ سورۃالقلم میں فرمایا: ﴿ فَاصْبِرْ لِحُكْمِ رَبِّكَ وَلَا تَكُنْ كَصَاحِبِ الْحُوتِ إِذْ نَادَى وَهُوَ مَكْظُومٌ ﴾ [القلم: ۴۸] ’’پس اپنے رب کے فیصلے تک صبر کر اور مچھلی والے کی طرح نہ ہو جب اس نے پکارا اس حال میں کہ وہ غم سے بھرا ہوا تھا۔‘‘ |