Maktaba Wahhabi

364 - 438
تک ہم اسے کھاتے رہے جو بچ گئی اسے ہم مدینہ طیبہ لے آئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہم نے اس کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ رزق تمھیں اللہ نے دیا تھا تمھارے پاس اس کا گوشت ہو تو ہمیں بھی کھلاؤ۔ چنانچہ اس میں کچھ حصہ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تناول فرمایا۔ جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابو عبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ نے تیرہ افراد کواس کی آنکھ کے ہالے میں بٹھایا اس کی ایک پسلی کو ہم نے کھڑا کیا وہ اتنی بڑی تھی کہ ہمارے پاس جو سب سے بڑا اونٹ تھااس کے نیچے سے گزر گیا۔[1] اسی نوعیت کی عنبر (وہیل) مچھلی کے پیٹ میں یونس علیہ السلام چلے گئے مچھلی کو حکم تھا کہ یونس تیری غذا نہیں وہ انھیں زمین کی تہ میں لے گئی، وہاں اُنھوں نے سنا کنکریاں اللہ کی تسبیح کر رہی ہیں تو اُنھوں نے بھی اللہ کی تسبیح شروع کر دی۔ مسند بزار اور ابن جریر میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ قعرِ سمندر میں جب اُنھوں نے تسبیح کہنا شروع کی تو فرشتوں نے کہا: یا اللہ! ہم ایک نئی غیر مانوس جگہ سے بڑی آہستہ آواز سے تیری تسبیح سن رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا یہ میرے بندے یونس کی تسبیح ہے۔ فرشتوں نے ان کے بارے میں سفارش کی تو اللہ تعالیٰ نے مچھلی کو حکم دیا تو اس نے ساحل پر یونس علیہ السلام کو اُگل دیا۔[2] علامہ ہیثمی نے کہا ہے کہ مسند بزار کی سند میں ابن اسحاق مدلس ہے اور اُنھوں نے اپنے شیخ کا نام نہیں لیا۔[3]
Flag Counter