Maktaba Wahhabi

351 - 438
اللہ تعالیٰ نے ایک کوا بھیجا وہ زمین کریدنے لگا اس سے اس نے سمجھا کہ زمین میں گڑھا کھود کر لاش چھپانی چاہیے، اسی موقع پر اس نے کہا: ﴿ يَا وَيْلَتَا أَعَجَزْتُ أَنْ أَكُونَ مِثْلَ هَذَا الْغُرَابِ فَأُوَارِيَ سَوْءَةَ أَخِي ﴾[المائدۃ: ۳۱] ’’ہائے میری بربادی کیا میں ا س سے بھی رہ گیا کہ اس کوے جیسا ہو جاؤں تو اپنے بھائی کی لاش چھپادوں۔‘‘ بڑھیا کو ’’عجوز‘‘ اس لیے کہا جاتا ہے کہ یہ بھی اکثر اُمور میں عاجز آجاتی ہے۔ ﴿ الْغَابِرِينَ ﴾ ’’الغابر‘‘ اسے کہتے ہیں جو ساتھیوں کے چلے جانے کے بعد پیچھے رہ جائے۔ اسی سے ’’غُبْرَۃٌ‘‘ ہے جس کے معنی تھنوں میں باقی ماندہ دودھ کے ہیں۔ ’’غبار‘‘: مٹی اُڑ جانے کے بعد جو گرد و غبار فضا میں باقی رہتا ہے اسے ’’غبار‘‘ کہتے ہیں۔[1] ﴿ الْغَابِرِينَ ﴾ سے مراد وہ ہیں جو لوط علیہ السلام کے چلے جانے کے بعد پیچھے رہ گئے تھے اور عذاب میں مبتلا ہوئے تھے۔ ان پیچھے رہنے والوں میں ایک بڑھیا بھی تھی جو حضرت لوط علیہ السلام کے اہل میں سے تھی۔ یہ ان کی بیوی تھی فرشتوں نے لوط علیہ السلام کو پہلے ہی آگاہ کر دیا تھا: ﴿ إِنَّا مُنَجُّوكَ وَأَهْلَكَ إِلَّا امْرَأَتَكَ كَانَتْ مِنَ الْغَابِرِينَ ﴾ [العنکبوت: ۳۳] ’’بے شک ہم تجھے اور تیرے گھر والوں کو بچانے والے ہیں مگر تیری بیوی، وہ پیچھے رہ جانے والوں میں سے ہے۔‘‘ یہ اس لیے کہ وہ بد نصیب خیانت کی مرتکب تھی حضرت لوط علیہ السلام کے ہاں آنے والے مہمانوں کی اطلاع اپنی بداعمال قوم کو دیا کرتی تھی:
Flag Counter