Maktaba Wahhabi

350 - 438
اللہ تبارک و تعالیٰ کے اس ’’رسول امین ‘‘ پر روسیاہ یہودیوں نے جو سیاہ دھبے لگائے ہیں ان میں ایک یہ بھی ہے کہ (معاذ اللہ ثم معاذ اللہ) لوط علیہ السلام کو ان کی دونوں بیٹیوں نے پروگرام کے مطابق شراب پلائی، ایک رات بڑی بیٹی شراب پلا کر ان سے ہم آغوش ہوئی اور حاملہ ہوئی اور دوسری رات دوسری بیٹی نے شراب پلائی اور ان سے ہم آغوش ہوئی اور حاملہ ہوئی اور دونوں سے ایک ایک بیٹا ہوا۔[1] حضرت لوط علیہ السلام اس قسم کی آلودگیوں سے پاک صاف تھے۔ یہودیوں نے انبیائے کرام علیہم السلام پر جو الزام تراشیاں کی ہیں یہ اس کا ایک نمونہ ہے۔ اپنی سرشت کے مطابق آج بھی یہودی اسی کوشش میں ہیں کہ سیدالانبیا محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت کو بھی گہنا دیا جائے اور آپ کی ذات گرامی کو کسی نہ کسی صورت داغ دار کیا جائے۔ ﴿إِلَّا عَجُوزًا فِي الْغَابِرِينَ ﴾ حضرت لوط علیہ السلام کی قوم نے ان کی تکذیب کی جس کے نتیجہ میں لوط علیہ السلام اور ان کے ساتھ ایمان لانے والے اہل و عیال کو تو اللہ تعالیٰ نے نجات عطا فرمائی اور باقی ساری قوم اللہ کے عذاب سے تباہ و برباد کر دی گئی۔ لوط علیہ السلام کے اہل میں بھی ایک بڑھیا دولتِ ایمان سے محروم رہی اور وہ بھی قوم کے ساتھ تباہی کا شکار ہوئی۔ ﴿ عَجُوزًا ﴾ ایک بڑھیا۔ اس کی جمع ’’عجائز‘‘ ہے اور ’’عِجْزٌ‘‘ کے اصل معنی کسی چیز سے پیچھے رہ جانا یا اس کے ایسے وقت میں حاصل ہونے کے ہیں جب کہ اس کا وقت نکل چکا ہو۔ اور عموماً یہ لفظ کسی کام کے کرنے سے قاصر رہ جانے پر بولا جاتا ہے۔[2] جیسا کہ قرآن مجید میں حضرت آدم علیہ السلام کے بیٹے کے بارے میں ہے کہ جب اس نے اپنے بھائی کو قتل کر دیا تو وہ پریشان ہوا کہ اب اس کی لاش کو کیسے چھپائے؟
Flag Counter