بعض نے یہ بھی کہا ہے یہاں’’ یاسین‘‘ قرآن کا نام ہے اور آلِ یاسین سے قرآن کے متبعین مراد ہیں۔ یہ تمام تاویلات تو اس تناظر میں ہیں کہ یہاں ’’آلِ یاسین‘‘ ہے مگر یہ قراء ت مصحف عثمانی کے مطابق نہیں اس میں ’’اِل یاسین‘‘ الف کے کسرہ کے ساتھ ہے اور یہی قراء ت حمزہ، ابن کثیر، عکرمہ، ابو عمرو اور کسائی کی ہے۔ بعض نے یہ بھی کہا ہے کہ یہ ’’الیاس‘‘ کی جمع ہے اور اس سے مراد ان کے آل و اتباع ہیں۔ مگر علامہ سہیلی نے کہا ہے کہ یہ درست نہیں اگر یہ جمع ہوتا تو اس پر الف لام لایا جاتا کیوں کہ اسم عَلَم جب جمع ہو نکرہ ہوجاتا ہے اسے معرفہ بنانے کے لیے اس پر الف لام لگاتے ہیں۔ ’’سلام علی زید ین ‘‘ نہیں بلکہ ’’سلام علی الزیدین ‘‘ کہا جاتا ہے۔[1] |