Maktaba Wahhabi

344 - 438
اور جیسا کہ اوپر ذکر ہوا ہے تقریباً یہی تفصیل علامہ بغوی رحمہ اللہ نے بھی ذکر کی ہے۔ ﴿إِلَّا عِبَادَ اللَّهِ الْمُخْلَصِينَ ﴾ مگر اللہ کے وہ بندے جو چنے ہوئے ہیں۔ یہاں مخلصین کا لفظ لام پر زبر کے ساتھ آیا ہے جس کے معنی ہیں خالص کیے ہوئے۔ اس لیے اس کے معنی مخلص کے بجائے چنے ہوئے، برگزیدہ کے ہیں۔ الیاس علیہ السلام کی قوم ساری کی ساری گمراہ نہیں ہوئی تھی ان میں اللہ کے برگزیدہ بندے تھے جو الیاس علیہ السلام کی قربانی کی قبولیت دیکھ کر سجدہ ریز ہو گئے تھے۔ وہ جہنم میں حاضر نہیں کیے جائیں گے۔ برگزیدہ بندوں کا پہلے آیت نمبر ۷۴ میں بھی ذکر ہوا ہے۔ ﴿وَتَرَكْنَا عَلَيْهِ فِي الْآخِرِينَ ﴾ انہی صفات کا پہلی آیات میں دیگر انبیائے کرام علیہم السلام کے ساتھ بھی ذکر ہوا ہے ان کی طرف بھی مراجعت کر لیجیے۔ البتہ یہاں الیاس علیہ السلام کے بجائے ﴿سَلَامٌ عَلَى إِلْ يَاسِينَ ﴾ کے الفاظ ہیں۔ یہ بھی حضرت الیاس علیہ السلام کا نام ہے۔ جیسے ابراہیم علیہ السلام کا نام ’’ابراہام‘‘ تورات میں ہے۔ اسی طرح دو نام بعض دیگر انبیائے کرام علیہم السلام کے بھی ہیں جیسے اسرائیل و یعقوب، عیسیٰ و مسیح، محمد و احمد علیہم السلام ۔ بعض اہلِ عرب عجمی ناموں میں ’’یا‘‘ اور ’’نون‘‘ بڑھا دیتے تھے جیسے اسماعیل کو اسماعین، مکائیل کو میکائین، اسرائیل کو اسرائین کہا گیا ہے قرآن مجید میں طور سیناء کو طور سینین بھی کہا گیا ہے۔ امام نافع اور ابن عامر و غیرہما کی قراء ت میں یہاں آلِ یاسین آیاہے۔ بعض مفسرین نے کہا ہے ’’آلِ یاسین ‘‘ سے حضرت الیاس علیہ السلام کے متبعین مراد ہیں۔[1] مگر پہلے انبیائے کرام کے ذکر میں بھی یہی الفاظ آئے ہیں اس سیاق میں یہاں ان کی آل و اَتباع مراد لینا محلِ نظر ہے۔ اسی طرح یہ کہنا بھی درست نہیں کہ ’’یاسین‘‘ حضرت الیاس علیہ السلام کے والد کا نام تھا جیسے ’’آل ابراہیم‘‘ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
Flag Counter