اللہ کے نام پر قربانی کروں گا جس کی قربانی کو آسمانی آگ آکر بھسم کر دے اس کا دین سچا ہوگا۔ سب نے اس تجویز کو تسلیم کیا۔ چنانچہ بعل کے پجاری ’’نبیوں‘‘ نے بعل کے نام کی قربانی کی مگر اُنھوں نے شکست کھائی، حضرت الیاس علیہ السلام کی قربانی قبول ہوئی۔ یہ دیکھ کر بہت سے لوگ سجدے میں گر گئے اور اُنھوں نے حق کو تسلیم کر لیا مگر بعل کے پجاریوں نے جو بعل کے نبی بنے ہوئے تھے، حق تسلیم کرنے سے انکار کر دیا جنھیں حضرت الیاس رضی اللہ عنہم نے گاؤ پرستوں کی طرح قتل کروا دیا۔ پھر حضرت الیاس علیہ السلام نے دعا کی تو اللہ تعالیٰ نے پورے ملک کو بارش سے سیراب کر دیا۔ یہ معجزات دیکھ کر بھی ’’اخی اب‘‘ کی آنکھ نہ کھلی بت پرست بیوی کے چنگل سے نہ نکل سکا اس کی بیوی نے قسم کھائی کہ جس طرح بعل کے پجاری قتل ہوئے ہیں، الیاس ( علیہ السلام )کو بھی قتل کیا جائے گا۔ ان حالات میں حضرت الیاس علیہ السلام سامریہ سے روپوش ہو گئے اور کچھ عرصہ بعد دوسرے ملک یہودیہ کی ریاست میں جا کر دعوت و تبلیغ شروع کر دی۔ یہودیہ کے فرمانروا نے اسرائیل کے بادشاہ اخی اب کی بیٹی سے شادی کر لی، اس مشرک شہزادی کے اثر سے یہودیہ کی ریاست میں بھی بعل کی پرستش پھیل گئی۔ حضرت الیاس علیہ السلام نے یہودیہ کے بادشاہ یورام کو سمجھایا مگر اس نے ان کی ایک نہ سنی بالآخر حضرت الیاس علیہ السلام کی پیش گوئی کے مطابق یہودیہ کا بادشاہ مہلک بیماری میں مبتلا ہوا۔ ملک پر بیرونی حملے نے انھیں تباہ و برباد کر دیا۔ حضرت الیاس علیہ السلام دوبارہ اسرائیل تشریف لے گئے یہاں پھر اخی اب اور اس کے بیٹے آخزیاہ کو راہ راست پر لانے کی کوشش کی مگر وہ بدستور اپنی بداعمالیوں میں مبتلا رہے۔ بالآخر حضرت الیاس علیہ السلام کی بددعا سے اخی اب کا گھرانہ ختم ہو گیا۔[1] |