Maktaba Wahhabi

332 - 438
بتلایا گیا ہے۔ حضرت لوط علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بھتیجے ہیں اور حضرت یونس علیہ السلام کا زمانہ ۶۹۰ ق م ذکر کیا جاتا ہے۔ حضرت الیاس علیہ السلام کا نام سورۃ الانعام (آیت: ۸۵) میں دیگر انبیائے کرام علیہم السلام کے ناموں کے ساتھ آیا ہے۔ بعض نے کہا ہے کہ انجیل یوحنا میں ان کو ’’ایلیا‘‘ نبی کہا گیا ہے۔[1] مگر یہ بات تاریخی اعتبار سے محل نظر ہے، کیونکہ یوحنا سے پوچھا جاتا ہے کہ کیا تو مسیح ہے تو وہ اس کا انکار کرتے ہیں، پھر پوچھا جاتا ہے کیا تو ایلیا ہے اس نے کہا میں نہیں ہوں، پھر پوچھا جاتا ہے کہ کیا تو وہ نبی ہے تو وہ اس کا بھی انکار کرتے ہیں۔[2] اس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہود تین انبیا علیہم السلام کی آمد کے منتظر تھے: ایلیا، مسیح، ’’وہ‘‘ نبی۔ اس لیے حضرت الیاس علیہ السلام جن کا سلسلہ نسب تین واسطوں سے حضرت ہارون علیہ السلام سے ملتا ہے، وہ دورِ یوحنا میں منتظر ایلیا کیوں کر ہو سکتے ہیں؟ وہب بن منبہ فرماتے ہیں ان کا سلسلہ نسب یوں ہے الیاس بن یاسین بن فنحاص بن عیزار بن ہارون۔[3] بلکہ انجیل کے بیان سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے حواریوں میں بھی ایلیا کے آنے کا تصور پایا جاتا تھا۔ مگر حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے یہ فرما کے ان کی غلط فہمی دور کر دی: ’’ایلیا تو آچکا اور اُنھوں نے اسے نہیں پہچانا بلکہ جو چاہا اس کے ساتھ کیا۔‘‘[4] یہ ’’ایلیا‘‘ جن کا انتظار یہود اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے حواریوں کو تھا یہ حضرت یحییٰ علیہ السلام تھے جنھیں انجیل میں ایلیا اور یوحنا کہا گیا ہے۔ چنانچہ متی کا یہی بیان ہے کہ
Flag Counter