ساری محنت مزدوری یہ کرتے ہیں اور وہ ٹھاٹھ سے ان پر حکمرانی کرتے تھے۔ اس ’’الکرب العظیم‘‘ کا سورۃ البقرہ میں یوں ذکر ہوا ہے: ﴿ وَإِذْ نَجَّيْنَاكُمْ مِنْ آلِ فِرْعَوْنَ يَسُومُونَكُمْ سُوءَ الْعَذَابِ يُذَبِّحُونَ أَبْنَاءَكُمْ وَيَسْتَحْيُونَ نِسَاءَكُمْ وَفِي ذَلِكُمْ بَلَاءٌ مِنْ رَبِّكُمْ عَظِيمٌ ﴾ [البقرۃ: ۴۹] ’’اور جب ہم نے تمھیں فرعون کی قوم سے نجات دی، جو تمھیں برا عذاب دیتے تھے، تمھارے بیٹوں کو بری طرح ذبح کرتے اور تمھاری عورتوں کو زندہ چھوڑتے تھے اور اس میں تمھارے رب کی طرف سے بہت بڑی آزمایش تھی۔‘‘ فرعون سے نجات کا ذکر اس کے بعد کی آیت میں ہے کہ تمھاری آنکھوں کے سامنے ہم نے قوم فرعون کو غرق کر دیا۔ سورۃ الاعراف میں بھی اسی ﴿ سُوءَ الْعَذَابِ ﴾ کا ذکر ہے[1] اور سورۃ الدخان میں اسی کو ﴿الْعَذَابِ الْمُهِينِ ﴾ کہا گیا ہے۔[2] ﴿ وَنَصَرْنَاهُمْ ﴾ موسیٰ و ہارون علیہما السلام اور ان کی قوم کی مدد مراد ہے کہ ہماری مدد سے انھیں غلبہ نصیب ہوا۔ ﴿ هُمُ الْغَالِبِينَ ﴾ ’’ہم‘‘ ضمیر فصل ہے جو تخصیص کے لیے ہے کہ وہی غالب ہوئے، ان کا دشمن کسی مرحلہ میں بھی کامیاب نہ ہو پایا۔ فرعون نے بنی اسرائیل کے بیٹوں کو ذبح کرنے کا حکم دیا اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام کو اسی کے گھر میں پالا پوسا۔ فرعون نے مقابلے کے لیے جادو گر بلائے تو وہ نقد دل ہار بیٹھے موسیٰ علیہ السلام کے صحابی و ہمنوا بن گئے۔ فرعون نے مع لاؤ لشکر بنی اسرائیل کا تعاقب کیا مگر وہ دریا میں غرق ہو کر اپنے انجام کو پہنچا۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام سے غلبے کا وعدہ نبوت دیتے |