Maktaba Wahhabi

324 - 438
سے متعلق ہیں: 1. نعمت نفع: جس میں ایمان، صحت، جوانی، عملِ صالح، کھانا، پینا، لباس، راحت و آرام اور دین و دنیا کے سبھی انعامات شامل ہیں۔ 2. نعمت دفع: جیسے بیماری، لا چاری، اپاہج پن، کفر و عصیان سے بچانا، دشمنوں کی ایذا رسانی سے بچانا۔ مالی و جانی نقصان سے محفوظ رکھنا، وغیرہ۔ اللہ تعالیٰ نے یہاں حضرت موسیٰ و ہارون علیہما السلام پر ان دونوں نوعیتوں کے احسانات کی طرف اشارہ کیا ہے۔ پہلی آیت میں تمام انعامات نفع کی طرف اشارہ ہے، جن میں نبوت سب سے اعلیٰ انعام ہے اسی کے تحت معجزات، تورات، نصرت و اعانت، خود ان کی حفاظت وصیانت سبھی احسانات ہیں جن کا ذکر سورت طٰہ[1] اور متفرق طور پر قرآن پاک میں ہوا ہے۔ اگلی آیت ﴿ وَنَجَّيْنَاهُمَا ﴾ میں ’’نعمت دفع‘‘ کا ذکر ہے۔ جو ضرر اور نقصان ان کے دشمن فرعون کی طرف سے انھیں اور ان کی قوم کو پہنچ رہا تھا اس سے انھیں نجات دے دی۔ اور وہ ہے قوم کی غلامی، لڑکوں کو ذبح کرنا، لڑکیوں کو چھوڑ دینا ہے اور فرعون کا ہلاک ہونا۔ جن کا ذکر سورۃ البقرۃ میں ہوا ہے۔ ﴿ الْكَرْبِ الْعَظِيمِ ﴾ بڑی مصیبت۔ سب سے بڑی مصیبت قوم کی غلامی تھی موسیٰ علیہ السلام کی تکذیب کا ایک سبب فرعون اور اس کے حواریوں نے یہی ان کی قوم کی غلامی کو بنایا تھا: ﴿ فَقَالُوا أَنُؤْمِنُ لِبَشَرَيْنِ مِثْلِنَا وَقَوْمُهُمَا لَنَا عَابِدُونَ ﴾ [المؤمنون: ۴۷] ’’تو اُنھوں نے کہا کیا ہم اپنے جیسے دو آمیوں پر ایمان لے آئیں حالانکہ ان کے لوگ ہمارے غلام ہیں۔‘‘
Flag Counter