Maktaba Wahhabi

319 - 438
دوں گا اور اسے برومند کروں گا اور اسے بہت بڑھاؤں گا اور اس سے بارہ سردار پیدا ہوں گے اور میں اسے بڑی قوم بناؤں گا۔‘‘[1] ﴿ بَارَكْنَا ﴾ ہم نے برکت نازل کی۔ ’’البرک‘‘ کے اصل معنی اونٹ کے سینہ کے ہیں جس پر وہ جم کر بیٹھ جاتا ہے گو دوسروں کے سینے کو بھی ’’برکۃ‘‘ کہا جاتا ہے۔ ’’بَرَکَ البَعِیْرُ‘‘ کے معنی ہیں اونٹ اپنے گھٹنے رکھ کر بیٹھ گیا۔ پھر اسی سے اس کے معنی لزوم، دوام اور استمرار لیے گئے ہیں۔ ’’برکۃ ‘‘کے معنی خیر و بھلائی میں اضافہ کے بھی ہیں اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس سے مراد عیوب سے پاک صاف ہونا ہے۔ چنانچہ کسی چیز میں برکت سے مراد اس چیز کا دیر تک باقی رہنا اس میں اضافہ ہونا اور سعادت کا باعث بننا ہے۔ حضرت سارہ نے جب بیٹے اسحاق اور پوتے یعقوب علیہما السلام کی بشارت سنی تو اس پر تعجب کا اظہار کیا جس پر فرشتوں نے انھیں کہا: ﴿ قَالُوا أَتَعْجَبِينَ مِنْ أَمْرِ اللَّهِ رَحْمَتُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ عَلَيْكُمْ أَهْلَ الْبَيْتِ إِنَّهُ حَمِيدٌ مَجِيدٌ ﴾ [ہود: ۷۳] ’’اُنھوں نے کہا کیا تُو اللہ کے حکم سے تعجب کرتی ہے؟ اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں ہوں تم پر اے گھر والو! بے شک وہ بے حد تعریف کیا گیا بڑی شان والا ہے۔‘‘ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے گھرانے پر برکت کا نتیجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے دونوں بیٹوں کی نسل اور اولاد کو خوب بڑھایا۔ دونوں کا ذکر خیر روز قیامت تک رکھا۔ دونوں سے دو بڑے خاندان وجود میں آئے، ایک بنواسرائیل اور دوسرا بنو اسماعیل
Flag Counter