ہونے کی فکر کرنا چاہیے۔ جیسے حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت زکریا علیہ السلام کی دعا میں ہے۔ عباد الرحمان کی بھی یہی دعا ذکر ہوئی ہے: ﴿ رَبَّنَا هَبْ لَنَا مِنْ أَزْوَاجِنَا وَذُرِّيَّاتِنَا قُرَّةَ أَعْيُنٍ وَاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِينَ إِمَامًا ﴾ [الفرقان: ۷۴] ’’اے ہمارے رب ! ہمیں ہماری بیویوں اور اولادوں سے آنکھوں کی ٹھنڈک عطا فرما اور ہمیں پرہیزگاروں کا امام بنا۔‘‘ جنتیوں کی دعاؤں میں بھی اولاد کی اصلاح کی دعا کا ذکر ہے۔ چنانچہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان کی دعایوں ذکر فرمائی ہے: ﴿ رَبِّ أَوْزِعْنِي أَنْ أَشْكُرَ نِعْمَتَكَ الَّتِي أَنْعَمْتَ عَلَيَّ وَعَلَى وَالِدَيَّ وَأَنْ أَعْمَلَ صَالِحًا تَرْضَاهُ وَأَصْلِحْ لِي فِي ذُرِّيَّتِي إِنِّي تُبْتُ إِلَيْكَ وَإِنِّي مِنَ الْمُسْلِمِينَ ﴾ [الأحقاف: ۱۵] ’’اے میرے رب ! مجھے توفیق دے کہ میں تیری اس نعمت کا شکر کروں جو تُونے مجھ پر اور میرے ماں باپ پر انعام کی ہے اور یہ کہ میں وہ نیک عمل کروں جسے تو پسند کرتا ہے اور میرے لیے میری اولاد میں اصلاح فرما دے، بے شک میں نے تیری طرف توبہ کی اور بے شک میں حکم ماننے والوں سے ہوں۔‘‘ ان دعاؤں سے معلوم ہوتا ہے کہ اولاد خاص اللہ تعالیٰ کی موہبت وعطا ہے: ﴿ يَهَبُ لِمَنْ يَشَاءُ إِنَاثًا وَيَهَبُ لِمَنْ يَشَاءُ الذُّكُورَ (49) أَوْ يُزَوِّجُهُمْ ذُكْرَانًا وَإِنَاثًا وَيَجْعَلُ مَنْ يَشَاءُ عَقِيمًا إِنَّهُ عَلِيمٌ قَدِيرٌ ﴾ [الشوریٰ: ۵۰، ۴۹] ’’جسے چاہتا ہے بیٹیاں عطا کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے بیٹے عطا کرتا ہے۔ |