Maktaba Wahhabi

277 - 438
میرے بارے دعا کرو تندرست ہو جاؤں، آیندہ یہ حرکت نہیں کروں گا۔ چنانچہ سیدہ سارہ نے دعا کی تو وہ صحیح سلامت ہو گیا۔ پھر اس نے اپنے بعض خدمت گزاروں کو بلا کر کہا: تم کیا عورت میرے سامنے لائے ہو یہ عورت نہیں شیطان ہے اور ایک خدمت گزار ہاجرہ دے کر سیدہ سارہ کو رخصت کر دیا۔ وہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پاس پہنچیں تو دیکھا وہ کھڑے نماز پڑھ رہے ہیں، اُنھوں نے نماز ہی میں ہاتھ کے اشارے سے پوچھا کیا کیفیت گزری؟ اُنھوں نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے اس کافر یا بدکار کی تدبیر نہیں چلنے دی، اس کا فریب اُسی پر اُلٹ دیا اور یہ ہاجرہ خدمت کے لیے دی ہے۔[1] تورات کا بیان ہے کہ حضرت سارہ کے کوئی اولاد نہ تھی اُنھوں نے سیدہ ہاجرہ، حضرت ابراہیم علیہ السلام کو دے دی کہ وہ اسے اپنی بیوی بنالیں۔ چنانچہ حضر ت ہاجرہ سے حضرت ابراہیم علیہ السلام نے نکاح کرلیااور اللہ تعالیٰ سے دعا کی: ﴿ رَبِّ هَبْ لِي مِنَ الصَّالِحِينَ ﴾ [الصّٰفّٰت: ۱۰۰] ’’اے میرے رب! مجھے (لڑکا) عطا کر جو نیکوں سے ہو۔‘‘ حضرت ابراہیم علیہ السلام جد الانبیا ہیں، غربت اور مسافری ہے۔ سترسال سے اوپر عمر ہو چکی ہے، اس عالَم میں بھی وہ اپنے رب سے مایوس نہیں۔ اللہ تعالیٰ نے دعا قبول کی تو انھیں اسماعیل علیہ السلام عطا فرمایا۔ تورات کا بیان ہے کہ ’’جب ابراہیم علیہ السلام سے ہاجرہ کے ہاں اسماعیل پیدا ہوا تب ابراہیم چھیاسی برس کا تھا۔‘‘[2] ’’ہب‘‘ یہ وہب، یہب سے امر کا صیغہ ہے جس کے معنیٰ ہیں بلاعوض کوئی چیز دینا یا کچھ بخشنا اور عطا کرنا۔ علامہ زمخشری نے کہا ہے کہ (قرآن مجید میں) یہ لفظ اکثر و بیشتر (بلاقید) بیٹے کے لیے استعمال ہوا ہے۔ چنانچہ حضرت زکریا علیہ السلام کی دعا
Flag Counter