Maktaba Wahhabi

262 - 438
ان روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے خلاف عداوت کس قدر عروج پر تھی تنہا ابراہیم علیہ السلام ایک طرف تھے اور مقابلے میں پوری قوم کے سینے میں ان کے خلاف آگ بھڑک رہی تھی۔ یاد رہے کہ چھپکلی کو قتل کرنے کا حکم دراصل اس کے موذی ہونے کی وجہ سے ہے۔ چنانچہ سیدہ صدیقہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں۔ ’’أن النبي صلي الله عليه وسلم قال للوزغ الفویسق‘‘[1] ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چھپکلی کو فویسق،یعنی موذی فرمایا ہے۔‘‘ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ہی سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’پانچ جانور فویسق ہیں ان کو حرم میں قتل کرو: چوہا، بچھو، چیل، کوا اور پاگل کتا۔‘‘[2] جس طرح ان پانچ جانوروں کو موذی ہونے کی وجہ سے حرم میں بھی قتل کرنے کا حکم ہے۔ اسی طرح چھپکلی کو بھی موذی ہونے کی بنا پر قتل کرنے کا حکم ہے۔ اور آگ میں پھونک لگانا اصل علت نہیں جزوِ علت ہے جس میں اس کی خباثت اور فطری شیطنت کی طرف مزید اشارہ ہے۔ بعض جانور فطرۃً شریف ہوتے ہیں اور بعض فطرۃً شریر ہوتے ہیں جیسے بچھو اور چھپکلی ہے۔ یہاں بھی چھپکلی کی طبعی خباثت بیان کرنا مقصود ہے۔ اس کی اس حرکت سے آگ میں کوئی اضافہ ہوا یا نہیں، یہ مطلوب نہیں۔ ﴿ فَأَرَادُوا بِهِ كَيْدًا ﴾ اُنھوں نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو صفحہِ ہستی سے مٹا دینے کی تدبیر سوچی۔ ’’کید‘‘ کے معنی خفیہ تدبیر اور خفیہ چال کے ہیں۔ یہ لفظ اچھے معنٰی میں بھی استعمال ہوتا ہے اور برے معنٰی میں بھی، مگر عموماً برے معنٰی میں استعمال ہوتا ہے۔ یہ تدبیر آگ میں جلانے کی تھی۔ اُنھوں نے انھیں آگ میں پھینک دیا مگر
Flag Counter