Maktaba Wahhabi

261 - 438
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: آگ میں پھینکے جانے کے وقت اُنھوں نے ’’حسبي اللّٰہ ونعم الوکیل‘‘ کہا تھا۔ اور یہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی فرمایا تھا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتلایا گیا: ﴿ الَّذِينَ قَالَ لَهُمُ النَّاسُ إِنَّ النَّاسَ قَدْ جَمَعُوا لَكُمْ فَاخْشَوْهُمْ فَزَادَهُمْ إِيمَانًا وَقَالُوا حَسْبُنَا اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ ﴾ [آل عمران: ۱۷۳][1] ’’بے شک لوگوں نے تمھارے لیے (فوج) جمع کر لی ہے۔ سوان سے ڈرو، تو اس (بات) نے انھیں ایمان میں زیادہ کر دیا اور اُنھوں نے کہا ہمیں اللہ کافی ہے اور وہ اچھا کارسازہے۔‘‘ صحیح بخاری ہی میں قوم کی اس بھڑکائی جانے والی آگ کے بارے میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھپکلی کو مارنے کا حکم دیا اور فرمایا: (( کان ینفخ علی إبراہیم علیہ السلام)) [2] ’’ وہ ابراہیم علیہ السلام کی آگ میں پھونکیں مارتی تھی۔‘‘ حضرت سائبہ فرماتی ہیں کہ میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے ہاں گئی تو ان کے گھر میں ایک نیزہ رکھا ہوا تھا۔ میں نے عرض کیا اُم المومنین! آپ اس نیزے کو کیا کرتی ہیں؟ اُنھوں نے فرمایا: یہ چھپکلیوں کو مارنے کے لیے ہے۔ کیوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ جب ابراہیم علیہ السلام کو آگ میں ڈالا گیا تو زمین کا ہر جانور آگ بجھاتا تھا لیکن چھپکلی آگ میں پھونکیں مارتی تھی، ہمیں آپ نے اسے مارنے کا حکم دیا تھا۔[3] یہی روایت مسند امام احمد[4] میں بھی منقول ہے۔[5]
Flag Counter