Maktaba Wahhabi

259 - 438
سورت ہود میں انبیائے کرام علیہم السلام کے واقعات کے بعد فرمایا گیا ہے: ﴿ وَكُلًّا نَقُصُّ عَلَيْكَ مِنْ أَنْبَاءِ الرُّسُلِ مَا نُثَبِّتُ بِهِ فُؤَادَكَ وَجَاءَكَ فِي هَذِهِ الْحَقُّ وَمَوْعِظَةٌ وَذِكْرَى لِلْمُؤْمِنِينَ ﴾ [ھود: ۱۲۰] ’’اور ہم رسولوں کی خبروں میں سے ہر وہ چیز تجھ سے بیان کرتے ہیں جس کے ساتھ ہم تیرے دل کو ثابت رکھتے ہیں اور تیرے پاس ان میں حق اور مومنوں کے لیے نصیحت اور یاددہانی آئی ہے۔‘‘ ابراہیم علیہ السلام کے اس واقعے میں بھی یہ اشارہ ہے کہ جیسے کفار مکہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دلائل و براہین سے عاجز آکر بالآخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ روز روز لڑائی ہی ختم ہو جائے۔ تو مخالفت کا یہ انداز نیا نہیں اس سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جد امجد کے بارے میں بھی قوم نے یہی فیصلہ کیا تھا، چنانچہ اُنھوں نے سوچ بچار کے بعدفیصلہ کیا کہ ایک عمارت بنائی جائے، پھر اس میں آگ بھڑکائی جائے اور ابراہیم علیہ السلام کو اس میں پھینک دیا جائے۔ چنانچہ اُنھوں نے ایک بڑی عمارت بنائی۔ اس عمارت کی نوعیت اور آگ میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کو ڈالنے کی کوئی تفصیل قرآن پاک اور احادیث میں مذکور نہیں۔ البتہ امام ابن جریر طبری نے اور انھی کے حوالے سے دیگر مفسرین اور حافظ ابن حجر نے اسماعیل السدّی الصغیر سے نقل کیا ہے کہ ایندھن جمع کرنے کا عالم یہ تھا کہ اگر کوئی عورت بیمار ہو جاتی تو یہ نذر مانتی کہ اگر مجھے شفا ہو گئی تو ابراہیم کو نذرِ آتش کرنے کے لیے ایندھن جمع کروں گی۔[1] بالآخر ایندھن کو آگ لگا دی گئی آگ روشن ہو ئی اس کے شعلے بلند ہوگئے۔ اس سے اتنی بڑی بڑی چنگاریاں اُڑنے لگیں کہ اس جیسی پہلے کبھی کسی نے نہیں دیکھی تھیں۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کو ایک منجنیق میں رکھا جو فارس کے کُرد قبیلے کے ’’ہیزن‘‘
Flag Counter