Maktaba Wahhabi

256 - 438
وہ دراصل یہ کہتے ہیں کہ انسان اپنے افعال کا خود خالق ہے۔ مگر یہ درست نہیں۔ کیوں کہ اصل بحث تو یہ ہے کہ جن کی تم عبادت کرتے ہو اُنھوں نے کوئی چیز پیدا نہیں کی،سب کچھ اللہ تعالیٰ نے بنایا ہے، وہی سب کا خالق ہے، اس لیے عبادت کا حق دار بھی وہی ہے، مخلوق عبادت کی حق دار نہیں۔ قرآن پاک میں یہ استدلال متعدد بار مختلف پیرا یہ ہائے بیان میں ہوا ہے: ﴿ وَالَّذِينَ يَدْعُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ لَا يَخْلُقُونَ شَيْئًا وَهُمْ يُخْلَقُونَ ﴾[النحل: ۲۰] ’’اور وہ لوگ جنھیں وہ اللہ کے سوا پکارتے ہیں، وہ کچھ بھی پیدا نہیں کرتے اور وہ خود پیدا کیے جاتے ہیں۔‘‘ ایک جگہ فرمایا: ﴿ هَذَا خَلْقُ اللَّهِ فَأَرُونِي مَاذَا خَلَقَ الَّذِينَ مِنْ دُونِهِ بَلِ الظَّالِمُونَ فِي ضَلَالٍ مُبِينٍ ﴾ [لقمان: ۱۱] ’’یہ ہے اللہ کی مخلوق، تو تم مجھے دکھاؤ کہ ان لوگوں نے جو اُس کے سوا ہیں، کیا پیدا کیا ہے؟ بلکہ ظالم لوگ کھلی گمراہی میں ہیں۔‘‘ اسی طرح فرمایا: ﴿ أَفَمَنْ يَخْلُقُ كَمَنْ لَا يَخْلُقُ أَفَلَا تَذَكَّرُونَ ﴾ [النحل: ۱۷] ’’تو کیا وہ جو پیداکرتا ہے اس کی طرح ہے جو پیدا نہیں کرتا؟ پھر کیا تم نصیحت حاصل نہیں کرتے؟‘‘ یہاں بھی یہی بات ہے کہ جن کو تم خود تراشتے ہو،پھر عبادت بھی انھی کی کرتے ہو،حالانکہ اللہ ہی تمھارا اور تمھارے افعال کا خالق ہے۔ انسان محض فاعل اور کا سِب ہے، فعل کی قدرت وطاقت من جانبِ اللہ ہے۔ یہی اہلِ سنت کا موقف
Flag Counter